(خبرایجنسیاں)ایٹمی جنگ کی دھمکیاں ،روسی صدر پیوٹن نے کہاہےکہ یوکرین جنگ میں مداخلت کی تو کوئی بھی ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں جس کے جواب میں فرانسیسی وزیر خارجہ جین یویس لی ڈرین نے کہا کہ پیوٹن کا بیان جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے مترادف ہے،لی ڈرین نے پیوٹن کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ نیٹو ایک بین حکومتی فوجی بلاک ہے جس کے پاس بھی جوہری ہتھیار ہیں ، یورپ کی درخواست پر چینی صدر نے پیوٹن کو فون کرکے معاملہ مذاکرات سے حل کرنے کا مشورہ دیاجس پر روسی صدر پیوٹن نے ایک وفد بیلاروس کے شہر منسک بھیجنے کا عندیادیا تاہم یوکرین کی جانب سے مذاکرات کیلئے وارسا کا انتخاب کیاگیا جس پر مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے،ادھرروسی وزیر خارجہ نے کہاکہ بات چیت ہو سکتی ہے، پہلے یوکرین ہتھیار ڈالے،امریکا نے روس کی یوکرین کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک سے فوجیں نکال کر سفارت کاری کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کرے۔دوسری جانب یورپی یونین اور برطانیہ نے روسی صدر اور وزیر خارجہ کے اثاثے منجمد کردیے جبکہ امریکا نے روس پر مزید پابندیاں عائد کردیں، یوکرینی صدر کاکہناہےکہ ان اقدامات کا کچھ فائدہ نہیں، مغرب نے دھوکہ دیا، کوئی مدد کو نہیں آیا،یوکرین کے صدرولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یورپ کے 27 رہنماؤں سے پوچھا یوکرین نیٹو میں شامل ہو گا؟ ہر کوئی ڈرتا ہے اور جواب نہیں دیتا لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں،صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس سے لڑنے کے لیے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے لیکن ہم بھرپور مقابلہ کریں گے۔یوکرین کی صورتحال پرنیٹو رکن ملکوں کے ورچوئل سربراہی اجلاس کے بعد نیٹو چیف جینز اسٹولٹن برگ نے نیوز کانفرنس میں کہاکہ نیٹو رہنما یوکرین کیلئےفضائی دفاعی نظام سمیت مزید ہتھیاروں کا اعلان آج کرینگے،نیٹو رسپانس فورس پہلی مرتبہ فعال کردیا گیا ہے، نیٹوسپریم الائیڈکمانڈرجنرل ٹوڈوالٹرزنےملٹی نیشنل فورس کوفعال کیا،رسپانس فورسزکونیٹواتحاد کی حمایت سےکم ترین وقت میں تعینات کردیاگیا۔ادھریوکرینی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج کے قبضے سے کیف ایئرپورٹ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ یوکرینی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ روسی حملوں کے آغاز سے اب تک ایک ہزار روسی فوجیوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔یوکرینی وزارت دفاع کے مطابق دارالحکومت کیف بدستور یوکرینی فوج کے کنٹرول میں ہے،مزید برآں روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے، روسی وزارت دفاع نے کہا کہ روسی فوجیوں نے کیف کے شمالی شہر چرنی ہیو پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ اس دعوے کی یوکرائنی حکام نے تردید کی ہے،رات گئےیوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کیف سے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے اپنے اہم معاونین کے ساتھ روسی حملے کے خلاف دارالحکومت میں قیام اور دفاع کا عہد کیا،زیلنسکی نے ایوان صدر کی عمارت کے باہر کھڑے ہوتے ہوئے کہاکہ ہم سب یہاں ہیں،ہماری فوج یہاں ہے، شہری یہاں ہیں، ہم سب یہاں اپنی آزادی، اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں اور یہ اسی طرح رہے گا۔ ادھر دو روز کے دوران 150کے قریب ہلاکتیں ہوچکیں،سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے، 50ہزار سے زائد یوکرینی ملک چھوڑ گئے جس پر یوکرینی صدرکاکہناہےکہ نوجوان بھاگیں نہیں،روسی افواج کا مقابلہ کریں ،ادھر روسی صدر پیوٹن نے ملک کی سکیورٹی کونسل کے ساتھ میٹنگ کی جس میں انہوں نے یوکرینی فوج سے حکومت کا تختہ الٹنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پیوٹن نے یوکرینی حکومت کو دہشتگرد، منشیات کا عادی گینگ اور ہٹلر کا پیروکار قرار دیا۔خبرایجنسی کے مطابق روسی سدر نے یوکرینی فوج سے اقتدار اپنے ہاتھ میں لینےکا مطالبہ کیا اور کہا کہ یوکرینی فوج اقتدار اپنےہاتھ میں لے، اس سے ہمارے لیے منشیات کے عادی ٹولے کے مقابلے میں بات کرنا زیادہ آسان ہوجائے گا۔روسی صدر نے کہاکہ یوکرینی فوج غیرملکی اشارےپراپنے ہی شہروں پربمباری کررہی ہے، یوکرینی فوج حکومت کی جانب سےشہریوں کو ڈھال بنانےکی کوشش ناکام بنائے۔یوکرینی فوج کے چیف آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ روس دارالحکومت کیف پر حملے کیلئے پڑوسی ملک بیلاروس کی گومل ائیر فیلڈ استعمال کر رہا ہے، یوکرین کی آبادی کو خوفزدہ کرنے کیلئے دشمن سول انفرا اسٹرکچر اور گھروں کو تباہ کررہاہے،یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ چرنوبل جوہری پاور پلانٹ کے اخراج والے علاقے میں تابکاری کی سطح میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ روسی فوجیوں کی طرف سے پلانٹ پر قبضہ کرنے کے ’’خوفناک نتائج‘‘نکل سکتے ہیں۔قبل ازیں روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن نے چینی صدر شی جن پنگ سے فون پر بات کرنے اور یوکرین کے ساتھ تنازع مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کے بعد یوکرینی نمائندے سے بات کرنے کے لیے اپنا وفد منسک بھیجنے پر آمادگی کا اظہار کردیا تھا۔یوکرین پر حملے کے بعد فن لینڈ کی خاتون وزیراعظم سنا مارین نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر ان کے ملک کی سلامتی پر بات آئی تو وہ بھی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت کیلئے تیار ہیں۔پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سنا مارین نے کہا کہ اگر قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں فن لینڈ نیٹو کی رکنیت کیلئے درخواست دینے کو تیار ہے۔فن لینڈ کی وزیراعظم کے اس بیان پر روس نے سخت ردعمل دیا ہے کیوں کہ اس کی سرحد فن لینڈ کے ساتھ ملتی ہے اور وہ نیٹو کی وسعت کیخلاف ہے اور اسے اپنی قومی سلامتی کیخلاف قرار دیتا ہے۔روسی وزارت خارجہ نے فن لینڈ کی وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے تڑی لگائی ہے کہ فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے سنگین عسکری اور سیاسی نتائج ہوں گے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم فن لینڈ کی حکومت کے عسکری طورپر غیر جانب دار رہنے کی پالیسی کا احترام کرتے ہیں اور اسے شمالی یورپ میں استحکام اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں ایک ایک عنصر بھی سمجھتے ہیں البتہ فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے سنگین عسکری اور سیاسی نتائج ہوں گے۔خبرایجنسی کے مطابق امریکا، برطانیہ اور یورپ نے روس پر مالی پابندیاں عائد کردی ہیں لیکن اب یورپی یونین اور برطانیہ نے روسی صدر اور وزیر خارجہ پر بھی پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق یورپی یونین نے ولادیمیر پیوٹن اور وزیرخارجہ سرگئی لاوروف کے اثاثے منجمد کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یورپ میں پیوٹن اورلاوروف سے وابستہ اثاثے منجمد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔اس حوالے سے لٹویا کے وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ یورپی یونین روس پر پابندیوں کا ایک اور منصوبہ تیار کر رہا ہے اور جلد ہی اس کا اعلان کیا جائے گا۔امریکا نے یوکرین پر حملے کے ردعمل کے طور پر روس کی سب سے بڑی شپنگ کمپنی سووکم فلوٹ پر پابندی لگا دی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے روس کی شپنگ کمپنی سووکم فلوٹ کے ساتھ کسی بھی قسم کی لین دین پر پابندی عائد کی ہےتاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بات واضح نہیں ہے کہ 30 سے زائد بحری جہاز رکھنے والی شپنگ کمپنی جو مختلف ممالک کو ایل این جی، آئل اور گیس سپلائی کرتی ہے اس پر یہ پابندیاں کس طرح سے اور کس حد تک اثر انداز ہوں گی۔جاپانی وزیراعظم کِشیدا فُومیو نے یوکرین پر روسی حملے کی شدید مذمت کی اور اعلان کیا کہ جاپانی حکومت روس پر اضافی پابندیاں لگانے اور دیگر اقدامات کرنے جا رہی ہے،3روسی بینکوں کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔
ایٹمی جنگ کی دھمکیاں، یوکرین جنگ میں مداخلت کی تو کوئی بھی ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں، پیوٹن، نیٹو کے پاس بھی ایٹمی ہتھیار ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ
- by akhtar