Shah Memood qureshi 114

امریکہ افغانستان پر پاکستان کی بات مانتا تو نتائج مختلف ہوتے:شاہ محمود

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی مخدوش صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا مقبوضہ جموں و کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ بھارتی اقدامات، علاقائی و بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لئے خطرہ ہیں ۔وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا جس میں انسانی حقوق کی سنگین ، منظم اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں ، جنگی جرائم ، انسانیت کے خلاف جرائم اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کی تفصیلات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا ہندوستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈالتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے میں مصروف ہے ۔ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا عالمی برادری افغانستان کو فوری انسانی و مالی مدد کی فراہمی اور امن و استحکام کے فروغ کے لئے اقدام کرے ۔ انہوں نے سیکرٹری جنرل کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عملے کے کابل سے محفوظ انخلا اور نقل مکانی میں پاکستان کی معاونت سے آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے بڑھتی ہوئی عدم برداشت ، امتیازی رویوں اور اسلامو فوبیا کے رحجان کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے پاکستانی مشن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا افغانستان کے تناظر میں 20 سالوں سے بلیم گیم چل رہی ہے ، سب طاقتیں بخوبی سمجھتی ہیں کہ طالبان ایک حقیقت بن چکے ہیں اور ان کے ساتھ رابطہ رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، اب سب طاقتیں یہ غوروخوص کر رہی ہیں کہ اس نئی حقیقت کے ساتھ ہم نے ڈیل کس طرح کرنی ہے تاکہ چیلنجز کو بہتر انداز سے حل کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا بند کمرے میں ہونے والی ملاقاتوں میں تو دنیا کی طاقتیں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتی ہیں، سوال یہ اُٹھتا ہے کہ وہ باتیں جو پرائیویٹ طور پر کرتے ہیں، پبلک میں آکر ہچکچاتے کیوں ہیں، اندر جو باتیں کرتے ہیں انہیں باہر بھی وہی کرنی چاہئیں، یہ ایک فطری عمل ہے کہ جب انسان کو اپنی توقع کے برعکس نتیجہ دکھائی دے تو پھر وہ ذمہ داری کسی اور پر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ،اب امریکہ میں سوال اُٹھ رہے ہیں کہ آپ 20 سال افغانستان میں رہے ، کئی ٹریلین ڈالرز اور جانی نقصان کے بعد آپ نے حاصل کیا کیا، اب انہیں جواب دینا پڑ رہا ہے ، کاش وہ بلیم گیم کے چکر سے نکل کر جو پاکستان کہتا آرہا ہے ، اس پر توجہ دیتے تو شائد آج یہ حالات نہ ہوتے ، طالبان کو افغانستان میں کامیابی پاکستان کی وجہ سے نہیں بلکہ اشرف غنی اور ان کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ملی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے دورہ بھارت کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی جو پیشکش کی ہے ، ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان کے بارے وہ ہمدردی رکھتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا بھارت نے انکی اس خواہش پر کوئی پذیرائی دی؟ پاکستان تو تیار ہے ، کیا بھارت اس کے لئے رضامند ہے ؟ کیا بھارت انکی ثالثی قبول کرے گا؟ یہ سب سے بڑا سوال ہے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا بھارت دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے ،ہم نے یہاں پر سفیروں اور وزرائے خارجہ کو ڈوزئیر دے دئیے ہیں، ہمارے حقائق سامنے لانے پر بھارت چیخ پا ہے ۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے بیلجیئم کے وزیرخارجہ سے ملاقات کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں