Skip to content

اب روبوٹ کتے امریکی سرحد کی حفاظت کریں گے

اس فیصلے کے نقادوں کا کہنا ہے کہ روبوٹ کتے پہلے سے سرحد پر موجود نامساعد حالات کو مزید خراب کریں گے۔
امریکہ کی میکسیکو کے ساتھ ملنے والی جنوبی سرحد پر گشت کی ذمہ داری روبوٹ کتوں کو دی جا رہی ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ’تارکین وطن مخالف ماحول‘ اور علاقے میں پہلے سے موجود نامساعد اور غیرانسانی حالات مزید بگڑیں گے۔
امریکہ کے محکمے ہوم لینڈ سکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے منگل کو کہا کہ وہ میکسیکو کے ساتھ ملنے والی ملک کی جنوبی سرحد پر نگرانی کا کام روبوٹ کتوں کے سپرد کر رہا ہے۔
اس اقدام کا مقصد امریکہ کے کسٹمز اینڈ پروٹیکشن (سی بی پی) کے عملے کی مدد کرنا ہے۔
محکمے کا کہنا تھا کہ روبوٹ کتوں کی تعیناتی کے پروگرام کا مقصد ٹیکنالوجی کو کام میں لاتے ہوئے سرحدوں پر سی بی ایس کی موجودگی میں اضافہ ‘انسانی زندگی کے لیے خطرات‘ کم کرنا ہے۔
ہوم لینڈ سکیورٹی میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈائریکٹوریٹ (ایس اینڈ ٹی) کی پروگرام مینیجر برینڈالونگ کے بیان کے مطابق: ’ہو سکتا ہے کہ جنوبی سرحد پر انسانوں اور جانوروں کے لیے سازگار ماحول موجود نہ ہو اس لیے ٹھیک اس وجہ سے ایک مشین وہاں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔
لونگ کا مزید کہنا تھا کہ ’ایس اینڈ ٹی کی قیادت میں اس منصوبے کے تحت آٹومیٹڈ گراؤنڈ سرویلینس وہیکلز(زمین پر نگرانی کے خود کار آلات) یا جسے ہم’اے جی ایس ویز‘کہتے ہیں، پر توجہ دی جا رہی ہے۔
آغاز میں ناقدین نے گھوسٹ روبوٹکس نامی کمپنی کی طرف سے روبوٹ کتوں کی نقاب کشائی کو ان سائنس فکشن تصورات میں ایک کے ساتھ جوڑا جنہیں ٹیلی ویژن شو بلیک مرر میں پیش کیا جاتا ہے۔ ان سائنس فکشن فلموں میں انتہائی برے حالات پیش کیے جاتے ہیں۔
روبوٹ کمپنی، جو اس منصوبے پر ڈی ایچ ایس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، گذشتہ سال ایک ایسا روبوٹ کتا سامنے لائی تھی جس کی کمر پر گن نصب تھی۔
اس ٹیکنالوجی کے نقادوں نے یہ کہہ کر اس پر شدید تنقید کی کہ یہ غیر انسانی اور جارحانہ ہے چاہے ڈی ایچ ایس کا یہ ماننا ہی کیوں نہ ہو کہ نیم خود کار ڈرونز’طاقت میں اضافے‘کا سبب ہیں۔
امریکہ میں شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والی امریکن سول لبرٹیز یونین نے، جو ایک غیر منافع بخش اور وکالت سے منسلک تنظیم ہے، کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کو روبوٹ کتوں کا پروگرام فوری طور پر منجمد کر دینا چاہیے۔
اے سی ایل یو نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’ڈی ایچ ایس کی طرف سے سرحدوں پر روبوٹ کتوں کے استعمال کا منصوبہ شہری آزادیوں کے لیے تباہ کن ہے۔ حکومت کو لازمی طور پر اس منصوبے پر ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے اور بائیڈن انتظامیہ لازمی طور پر ہمارے ملک کو تارکین وطن مخالف حالات کی طرف جانے سے روکے۔
گھوسٹ روبوٹکس میں چیف پراڈکٹ افسر گیون کنیلی کا تاہم کہنا ہے کہ کمپنی کا سو پاؤنڈ وزنی روبوٹ کتے کی اس انداز میں ’نسل کشی‘کی گئی جو سی بی پی کے کام کے لیے عین موزوں ہے۔
کنیلی کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ طاقت ورچار ٹانگوں والا روبوٹ ہے۔ یہ ہر قسم کی زمین جس میں ریت، چٹانیں اور پہاڑیاں شامل ہیں اور انسانوں کی بنائی ہوئی سیڑھیوں پر چل سکتا ہے۔‘
امریکہ اور میکسیکو کے درمیان سرحد پر سخت اور نامساعد حالات کے باوجود ڈی ایچ ایس کا دعویٰ ہے کہ ان ویران علاقوں میں بہت سی غیرقانونی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔
سی بی پی کی انوویشن ٹیم سے تعلق رکھنے والے بریٹ بیکر کے بقول: ’کسی بھی دوسرے مقام کی طرح آپ کو روائتی مجرمانہ سرگرمیوں کا سامنا ہوتا ہے لیکن سرحد پر آپ کو انسانی اور منشیات کی سمگلنگ سمیت دوسرے غیر قانونی سامان کی سمگلنگ کا سامنا ہے جن میں اسلحہ یا ممکنہ طور پر ڈبلیو ایم ڈی (بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں (کی سمگلنگ) شامل ہے۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *