245

سر پر لگی ایک چوٹ بھی ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتی ہے

سر پر لگی ایک چوٹ بھی ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتی ہے
پنسلوانیا: پوری زندگی ایک سر میں ایک چوٹ بھی لگ جائے تو خدشہ ہے کہ وہ بھول و نسیان کے عام مرض ڈیمنشیا کو بڑھاسکتی ہے۔

پینسلوانیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ اکثر دماغی چوٹوں کے طویل اثرات کو خاطر میں نہیں لیا جاتا۔ تاہم اب عسکری اور دیگر طبی ڈیٹابس پر مبنی ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ایک دماغی چوٹ بھی ڈیمنشیا کو بڑھا سکتی ہیں اور اس میں سیاہ فام اور سفید فام کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔

جامعہ میں دماغی علوم کی معاون پروفیسر اینڈریا ایل سی شنائیڈر کہتی ہیں کہ جتنی دماغی چوٹیں لگیں گی ڈیمنشیا کا خطرہ بھی اسی تناسب سے بڑھتا جائے گا تاہم اس کے اثرات بہت بعد میں نمودار ہوں گے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک ایسا حادثہ ہے جس سے ہم بچ سکتے ہیں۔ پھر یہ بھی کہا گیا ہے کہ چوٹ جتنی شدید ہوگی ، مرض کا خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ ہوسکتا ہے۔
گاڑی، موٹرسائیکل کے حادثات اور کھیلتے وقت گرنے سے ہم سب چوٹ کے شکار ہوتے رہتے ہیں۔ صرف امریکہ میں ہی دو کروڑ تیس لاکھ افراد ایسے ہیں جنہیں زندگی میں کم ازکم ایک دماغی چوٹ ضرور لگی ہے۔ تاہم اب اس ضمن میں ایک طویل سروے کیا گیا ہے۔

الزائیمر اینڈ ڈیمنشیا نامی جرنل کی تازہ اشاعت میں کہا گیا ہے کہ اگر زندگی میں سر پر ایک شدید چوٹ لگ جائے تو اس سے ڈیمنشیا کا خظرہ 1.25 گنا بڑھے گا۔ دو مرتبہ چوٹ پر امکان 9.5 فیصد تک جاپہنچے گا۔ اس سروے میں شامل افراد کی اوسط عمر 54 برس تھی۔ جن میں خواتین، مرد، سفید فام اور سیاہ فام افراد شامل تھے۔ مسلسل 25 سال تک ان تمام افراد کا جائزہ لیا جاتا رہا ہے جن میں چھ مرتبہ ملاقات اور لاتعداد مرتبہ فون پر رابطہ تھا۔ ساتھ ہی ہسپتال کےریکارڈ سے ان کی دماغی چوٹوں کی شدت بھی معلوم کی گئیْ

تاہم تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خواتین اور سیاہ فام افراد میں دماغی چوٹ ڈیمنشیا کو زیادہ قریب کرسکتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت