ڈاکٹر-فر-قان-حمید 201

ترکی ڈرون ٹیکنالوجی میں سپر پاور ؟

ترکی ڈرون ٹیکنالوجی میں سپر پاور ؟
ڈاکٹر فرقان حمید
ترکی کا 1940ء میں انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنا ئزیشن کی رکنیت حاصل کرنے کا مقصد طیارہ سازی کی صنعت کو فروغ دینا تھا لیکن اقتصادی مشکلات کی وجہ سے اسے اس منصوبےکو عملی شکل دیے بغیر ہی ملتوی کرنا پڑگیا جس کے نتیجے میں ترک فضائیہ کو دوسرے ممالک کا محتاج ہونا پڑا حالانکہ جمہوریہ ترکی کے بانی غازی مصطفیٰ کمال اتاترک نے کئی مواقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مستقبل آسمانوں (فضائی حاکمیت) پر ہے۔ اپنی فضائی حدود کا تحفظ نہ کرنے والی اقوا م اپنے مستقبل کو یقینی نہیں بناسکتیں‘‘۔ اتا ترک کے اس فرمان کو فراموش کردیا گیا ۔ نیٹو کی رکنیت کی وجہ سے اگرچہ ترک فضائیہ دوسروں کی بیساکھیوں کے ذریعےاپنے پائوں پر کھڑی ہوچکی تھی لیکن ان بیساکھیوں کو کسی وقت بھی کھینچا جاسکتا تھا اور کھینچا بھی گیا اوراتحادی ممالک نے کئی بار ترکی پر اسلحے کی پابندیاں بھی عائد کیں ۔
دفاعی شعبے میں ترکی اور امریکہ کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا ہے۔ ترکی نے امریکہ سے 2000میں ڈرون کے حصول کے لئے رجوع کیا لیکن ترکی نے اپنے آپ کو اس سلسلے میں امریکہ تک ہی محدود نہ رکھا بلکہ 2005میں اسرائیل کو 4 ملین ڈالر ادا کرتے ہوئے تین سال کے عرصے کے لئے ایک عدد Heron ڈرون کرایے پر حاصل کرنے کے بعد واپس کردیا اور پھر 2007 میں ایک بار پھر یہ ڈرونز کرایے پر حاصل کیے لیکن ان ڈرونز میںاکثر و بیشتر فنی خرابیوں کی وجہ سے ترکی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے کئی ایک گر کر تباہ بھی ہوگئے جس پر ترکی نے اسرائیل سے مزید بہتر ڈرون فراہم کرنے کی درخواست کی لیکن اسرائیل نے اپنے جدید ڈرونز 2010میں ترکی کے ساتھ فریڈم فلوٹیلا واقعے کے باعث فراہم کرنے سے انکار کردیا جس پر ترکی نے دیگر اتحادی ممالک سے رجوع کیا لیکن ان ملکوںنے بھی ڈرونز دینے سے انکار کردیا ۔ اس صورتِ حال پر صدر ایردوان نے ایک ترک محاورے ’’بُرے ہمسایے نے مالک مکان بننے پر مجبور کردیا‘‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے خود ہی ڈرونز تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ترکی کے ادارے ترک سول ایوی ایشن اینڈ اسپیس انڈسٹری (TUSAS) نے سو فیصد مقامی وسائل استعمال کرتے ہوئے ANKA نام کے ڈرون تیار کیے اور تجرباتی پروازوں کے بعد ان ڈرونز کو مسلح افواج میں شامل کرلیا گیا اور پھر ترکی نے آرمڈ ڈرونز تیار کرنے میں مہارت حاصل کرلی اور BAYRAK TB2 تیار کرتے ہوئے انہیں دہشت گرد تنظیم ’’پی کے کے‘‘اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا اور اس طرح ترکی پہلی بار اپنی ملکی حدود میں دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں کامیاب رہا ۔ ان آرمڈ ڈرونز کی ایک اہم خصوصیت جو اسے دیگر ممالک کے ڈرونز سے ممتاز بناتی ہے، کا میزائل لے جانے اور داغنے کی صلاحیت کا مالک ہونا بھی ہے۔ اندرونِ ملک اس کامیابی کے بعد ترک آرمڈ ڈرونز کو شام میں استعمال کیا گیا اور یہاں پر ان ڈرونز نے نہ صرف اسد انتظامیہ کے جنگی سازو سامان کو نقصان پہنچایا بلکہ روس کی جانب سے شام میں استعمال کردہ ڈرونز کو بھی تباہ کردیا۔ شام میں ترک ڈرونز کے ہاتھوں روسی ڈرونز کی تباہی پر روس کے وزیر دفاع ترکی کے ان ڈرونز کو دنیا کے جدید اور موثر ترین ڈرونز قرار دینے پر مجبور ہوگئے ۔شام میں ترکی کی کامیابی کے بعد ترکی نے لیبین نیشنل آرمی کے سربراہ اور باغی جرنیل خلیفہ حفترکے دستوں کو پسپائی پر ترک آرمڈ ڈرونز کے ذریعےہی مجبور کیا اور وہاں پر خلیفہ حفتر کو روس اور فرانس کی جانب سے حاصل حمایت اور امداد کے باوجود ترکی کا پلڑا بھاری رہا ۔
ترکی کے آرمڈ ڈرونز کے دنیا بھر میں اس وقت چرچے شروع ہوئے جب آذربائیجان نے آرمینیا کو انہی آرمڈ ڈرونز استعمال کرنے کے بعد شکست دی۔آرمینیا کی آذربائیجان کے ہاتھوں شکست کے بعد عالمی میڈیا جس میں بی بی سی، دی گارڈین، فرانس24 چینل، الجزیرہ پیش پیش رہے ہیں ،نے ان ڈرونز کو دنیا کے بہترین ڈرونز قرار دیا ۔ آذربائیجان نے بڑی تعداد میں ترکی کے تیار کردہ آرمڈ ڈرونز جنگ سے قبل ہی خریدرکھے تھے جبکہ آرمینیا اس خوش فہمی میں مبتلا رہا کہ اس کے پاس روس کا جنگی سازو سامان اور ڈرونز موجود ہیں۔ ترک آرمڈ ڈرونز نے آذربائیجان میں جس طریقے سے آرمینیا کے زیر استعمال جنگی سازو سامان کو نشانہ بنایا اور ان کے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کیا، اس سے روس کو بھی شدید دھچکا لگا اور اس نے عافیت آذربائیجان پر دبائو نہ ڈالنے بلکہ آرمینیا کے خود ہی پس قدمی پر مجبور ہونے میں سمجھی۔ ترکی اگرچہ ڈرون ٹیکنالوجی کی فہرست میں پہلے پانچ ممالک کی صف میں شامل ہے لیکن اس کے ڈرونز نے جس طریقے سے آذربائیجان میں آرمینی اہداف اور ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے سوفیصد کامیابی حاصل کی ہے، اس نے ترکی کو جدید ڈرون ٹیکنالوجی میں سب سے آگے لاکھڑا کیا ہے۔آذربائیجان کے صدر الہام علی ایف سے جب فرانس-24چینل کے اینکر نے آذربائیجان کی کامیابی کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے برملا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ترکی سے خریدئے ہوئے آرمڈ ڈرونز نے آرمینی قوتوں کے ایک بلین ڈالر مالیت کے جنگی سازوسامان کو تباہ کرکے رکھ دیا جس سے آرمینیا کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی اور وہ خود شکست قبول کرنے پر مجبور ہوگیا‘‘۔
ترکی نے آرمڈ ڈرونز کی فروخت سے 2020 میں چار بلین کے قریب آمدنی حاصل کی اور یوکرائن ، سربیہ، قطر، تیونس اور لیبیا کو آرمڈ ڈرونز فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور 2023میں دس بلین ڈالر آمدنی حاصل کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔