Shirine of Quaid e Azam 201

قائداعظم کے مزار کے تحفظ کا قانون کیا ہے؟

کراچی سے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے بعد ن لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو پیر کی صبح گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس سے قبل کپٹن (ر) صفدر ان کی اہلیہ مریم نواز شریف اور دو سو کے قریب لیگی رہنماوں کے خلاف قائداعظم کے مزار کی بے حرمتی پر کراچی کے ایک تھانہ میں مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
تھانہ بریگیڈ کی پولیس نے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لیگی رہنما کو مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
ن لیگی رہنماؤں کی جانب سے قائداعظم کی قبر کی بے حرمتی، کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیوں اور مزار قائد کی املاک کو نقصان پہنچانے کی شکایت کی تھی۔
مزار قائد کے تحفظ کا قانون کیا ہے؟
کیپٹن (ر) صفدر پر مقدمہ قائداعظم مزار (پروٹیکشن اینڈ مینٹی نینس) آرڈینینس 1971 کے تحت درج کروایا گیا ہے۔ یہ قانون بانی پاکستان کے مزار کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا تا کہ مزار کی حیثیت اور اس کا تقدس براقرار رکھا جا سکے۔
اس قانون کے تحت بانی پاکستان کے مزار کا 61 ایکٹر رقبہ جس پر مزار تعمیر ہے اس کو تاریخی عمارت قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مزار کے اردگرد 71 ایکڑ زمین کو بھی تحفظ حاصل ہے۔
اس قانون کی شق چھ کے تحت مزار قائد کے احاطے کے اندر اور اس کے دس فٹ باہر تک عوامی مظاہرے اور ہر طرح کی سیاسی سرگرمی منع ہے اور ایسا جرم ہے جس پر جرمانے کے علاوہ جیل کی سزا بھی مقرر ہے۔
اس قانون کے تحت مزار کے احاطے میں ہتھیار لے کر آنا بھی منع ہے۔
قانون کی شق آٹھ کے تحت ’کوئی شخص ایسا اقدام نہیں کرے گا جس سے مزار کا تقدس پامال ہو‘۔ قانون کی شق نو کے تحت مزار کو کسی قسم کا نقصان پہنچانا قابل تعزیر جرم ہے۔
اس قانون کی خلاف ورزی پر تین سال جیل اور جرمانے کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مزار قائد پر کسی سیاسی جماعت کی سرگرمی دیکھی گئی ہو۔ اس سے قبل بھی سیاسی جماعتوں کے رہنما مزار قائد پر اپنے کارکنوں کے ہمراہ حاضری دیتے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں دیکھا سکتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور موجودہ وزیراعظم عمران خان بھی اپنی پارٹی کے کارکنوں کے ہمراہ مزار پر حاضری دے رہے تھے جبکہ کارکنوں نے تحریک انصاف کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔