کشمیر 751

جنگیں جیتنے کی آرزو

جنگیں جیتنے کی آرزو
مفتی گلزار احمد نعیمی
دنیا کی تاریخ میں بہت سے ایسے جنگجو آئے ہیں جنہیں صرف جنگیں جیتے کا جنون ہوتا تھااور اس جنون کی تکمیل کے لیے انہوں نے ہزاروں نہیں لاکھوں معصوم جانوں کا خون کیا۔چنگیز خان اور ہلاکو خان نے اسی جنون کا اظہارکرتے ہوئے انسانی کھوپڑیوں کے مینار کھڑے کیے۔یہ جنگی جنون اور جنگ کی جیت کی آرزو کا ہی شاخسانہ تھا کہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں نہیں کروڑوں افراد کو ہلاک کیا گیا۔۔اس دنیا کی معلوم تاریخ میں بادشاہوں کا مشغلہ رہا کہ وہ اپنی سلطنت کو وسعت دینے کے لیے یا پڑوسی سلطنت کو اپنے تابع کے کرنے کے لیے ہر وقت حالت جنگ میں رہتے تھے۔آج کی دنیا میں امریکہ اور اسکا ایک اتحادی ملک سعودی عرب اسی راستے پر گامزن ہیں۔سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور عالم اسلام کی نہایت ہی مشہور اور معاشی اعتبار سے مضبوط سلطنت ہے۔لیکن اس کے بادشاہ اپنے آپ آپکو ہمیشہ حالت جنگ میں رکھنا پسند کرتے ہیں۔اس حالت جنگ میں رہنے کی وجہ سے انہوں نے اپنے آپ کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔اسلامی ممالک کے باہمی تعلقات اس جنون کی وجہ سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔لبنان میں مداخلت،یمن پر جنگ کا مسلط کرنا اور ایران کے ساتھ دہائیوں سے غیر اعلانیہ جنگ میں رہنا اسی جنگی جنون کےمظاہر ہیں۔اکتالیس ممالک سے فوج بلا کرایک بڑا اتحاد بنا رکھا ہے،دس ہزار سے زائد امریکی فوجی سعودی عرب کے دفاع کے لیے بلائے گئے ہیں۔یہ سب کچھ جنگی جنون ہے اور جنگ جیتنے کی آرزو ہے۔ہمارے اس برادر اسلامی ملک نے یمن کے ساتھ جنگ چھیڑی ہے جو اس سے جنگ نہیں چاہتاتھا۔یہ ایران کے ساتھ جنگ چاہتا ہے اور اکتالیس ممالک کی فورسز کو اسی لیے اکٹھاکیا ہےکہ وہ ایران کے ساتھ جنگ کر یں گے حالانکہ میری دانست کے مطابق ایران کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔گزشتہ دنوں اسلامی جمہوریہ ایران کے نڈر اور بے باک وزیر خارجہ جناب محمد جواد ظریف نے ایک یمنی چینل” المسیرہ” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن پر مسلط جنگ کا خاتمہ پورے خطہ کے لیے ایک ٹرننگ پوانٹ ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے شروع سے ہی کہا تھا کہ یمن کا مسئلہ فوجی کاروائی سے حل نہیں ہوگا،جتنا جلدی ممکن ہو یمن کی جنگ ختم ہونی چاہیے۔اس جنگ کے خاتمے کے لیے اٹھائے گئے تمام سیاسی اقدامات کو سعودی عرب نے رد کردیا کہ ہم حوثیوں کا چند ہفتوں میں کام تمام کردیں گے اور جنگ کا خاتمہ کر دیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا سعودی عرب سے کوئی جھگڑا نہیں ہےلیکن ریاض صرف فوجی جنگوں کے جیتنے کی آرزو میں ہے جو کبھی پوری نہیں ہوگی۔بین الاقوامی ماہرین یمن میں تناؤکی کمی کو پورے خطے میں تناؤ کے کم ہونے کا رازسمجھتے ہیں۔لھٰذا پورے خطے میں اس جنگ کے خاتمے کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ایرانی وزیر خارجہ کے بیان سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایران کس حد تک جنگ سے دور بھاگنے کی کوشش کررہا ہے۔مگر فوجی جنگیں جیتے کے آرزو مند امریکہ اور سعودی عرب اسکا ہیچھا نہیں چھوڑ رہے۔ایٹمی معاہدے سےیکطرفہ طور پر علیحدگی کا اعلان امریکہ نے اسی جذبہ کی تسکین کے لیے کیا تھا۔پوری دنیا جانتی ہے اور اس ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک روس جرمنی اور برطانیہ سب جانتے ہیں کہ ایران مکمل طور پر معاہدہ کی پاس داری کررہا ہے لیکن معاہدہ توڑنے والے بد مست ہاتھی پر جنگی جنون سوار ہے وہ ایران کے ساتھ ہر صورت میں جنگ کرنا چاہتا ہے مگر ایران ہر لمحہ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کررہا ہے،ایران اپنے دفاع اور دشمن سے ہرگز غافل نہیں ہے۔ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکہ کو واضح پیغام دیا ہے کہ ایران سے جنگ تمام جنگوں سے بھاری ہوگی،سلامتی کے بدلے سلامتی،ہماری سیکورٹی متاثر کرکے اپنے تحفظ کی توقع عبث ہے۔انہوں نےکہا کہ امن کے بدلے امن اورتیل کے بدلے تیل کا فارمولہ چلے گا۔امریکہ اگر ایران سے مذاکرات چاہتا ہے تو تمام پابندیاں اٹھانا ہونگی۔اسی پریس کانفرنس میں محمدجواد ظریف ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی حیثیت یہ ہے کہ اس نے ستر سالوں میں گرناڈا کے علاوہ کوئی جنگ نہیں جیتی ۔
میرے بہت سے دوست میرے ساتھ بحث کرتے ہیں کہ ایران بھی خطے میں جو کچھ کررہا ہے اس پر بھی جنگی جنون اور جنگ جیتنے کی آرزو سوار ہے۔میں اپنے ان دوستوں سے اور ان تمام بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ کوئی ایک جگہ بتا دیں جہاں ایران نے جارہیت کی ہو۔کسی ملک پر حملہ کیا ہو۔ایران نے ہمیشہ اپنے ملک کا دفاع اپنے پیش نظر رکھا ہے۔اس دفاع کی راہ میں اگر کوئی قوت حائل ہوئ ہےتو ایران نے اس کے ساتھ جنگ کی ہے۔پاسداران انقلاب کے سربراہ نے امریکی ڈرون کے گرائے جانے کے موقع پر کہا تھا کہ ہم نے اپنے ملک کے ارد گرد ایک سرخ لیکر کھینچی ہوئی ہے جو اسے کراس کرے گا ہم اسے ہوا میں تحلیل کردیں گے۔ایران پر جب بھی جنگ مسلط کی گئی تو اس نے اس کا بھر پورجواب دیا ہے۔پوری تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔لمحہ موجود کی صورت حال یہ ہے کہ جبرالٹر کے مقام پر ایرانی جہاز کوقبضہ میں لیا گیا ہے تو اس نے جوابی کاروائی کی ہے۔برطانیہ نے امریکہ کے ساتھ مل کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ایران کے انتباہ کے باوجود برطانیہ نے امریکہ کا ساتھ دیا۔یہ کتنی بے انصافی ہے کہ ایک ملک کو معاشی پابندیوں میں جکڑ دیا جائے اور اسکی عوام کو بھوکا مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے جبکہ وہ ملک معاہدے کی ہر شق پر عمل کررہا ہو۔پھر وہ “تنگ آمد بجنگ آمد” کا اصول ہی اپنائے گا۔اسی لیے روس نے کہا ہے کہ ایران کابرطانیہ کا آئل ٹینکر پکڑنا غیر قانونی نہیں قانونی ہے۔کیا یہ ظلم نہیں ہے کہ ایران کے 15 صوبوں سے زیادہ میں سیلاب آیا اور بے شمار جانی مالی نقصان ہوامگر امریکہ اور اس کے حواریوں نے ذرا بھی پابندیوں میں نرمی نہیں کی۔لیکن اس بہادر اور خودار قوم نے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایابلکہ خود تمام معاملات حل کیے۔

جس قوم یا ملک میں جنگیں جیتنے کی آرزو ہو اور اس کے سامنے انسانی جان کی کوئی قیمت نہ ہو وہ قوم کبھی بھی کوئی جنگ نہیں جیت سکتی اور جو قوم انسانیت کی بقاء کے لیےمیدان کارزار میں اترتی ہے،انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے آزاد کرانے کا عظیم نصب العین رکھتی ہو اسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔میں نے جو تاریخی مطالعہ سے حاصل کیا ہے وہ یہی ہے۔
اس دنیا کی بدقسمتی ہے کہ اس میں ممالک کی حکومت کم ظرف لوگوں کے ہاتھوں میں ہے اور وہ بہت کھل کر اپنی کم ظرفی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔وہ اللہ کے بندوں کو اپنی غلامی میں رکھنا چاہتے ہیں۔اس دنیا کو ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے جو اللہ کی مخلوق کو جابر حکمرانوں اور جاہل بادشاہوں کے چنگل سے آزاد کرائیں۔محسن بھوپالی نے کیا خوبصورت کہا۔
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے
اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے
میخانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے
کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے