گداگری کے لئے بچوں کا استعمال! 319

گداگری کے لئے بچوں کا استعمال!

گداگری کے لئے بچوں کا استعمال!
سندھ ہائیکورٹ کی جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس ارشد حسین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے گداگری کے لئے بچوں کے استعمال اور چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر آئی جی سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا ہے کہ بچوں سے بھیک منگوانے والے آخر کون ہیں ؟ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر کتنے مقدمات درج ہوئے اور گلی محلوں میں بھیک مانگنے والے بچوں کے تحفظ کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے کیا اقدامات کئے گئے ؟ ہائیکورٹ میں جمعہ کے روز جس درخواست کی سماعت کی گئی وہ ایک غیر سرکاری تنظیم ( این جی او) نے اپنے دائرہ خدمات میں رہتے ہوئے دائر کی تھی اس لئے سوالات کا پھیلائو ان بچوں تک محدود رہا جن کے مستقبل کی تابناکی کے بارے میں پیش گوئی کے امکانات خاصے کم محسوس ہوتے ہیں۔ گداگری کا ایک تسلیم شدہ سبب بھوک اور بیروزگاری ہے مگر مافیا کی طرز پر جس بے دھڑک اور منظم انداز میں کراچی سمیت کئی شہروں میں انسداد گداگری قوانین کے برعکس نیٹ ورک سرگرم ہیں ان میں شکوک کی گنجائش ہے۔ عمومی تاثر کے بموجب مافیائیں زیادہ بھیک والے علاقوں اور ٹھکانوں کی اجارہ داری حاصل کر لیتی ہیں اور ان پر تعینات کئے جانے والے افراد کو(جن میں بچے بھی شامل ہیں) مقررہ اوقات پر مقررہ جگہ لے جانے ،کھانا پہنچانے اور واپس لیجانے کا کام نہ صرف منظم انداز میں جاری ہے بلکہ اس امر کا واضح تعین بھی محسوس ہوتا ہے کہ کس کو کس جگہ بیٹھ کر بھیک مانگنا ،کس کو راہگیروں اور خریداروں کا پیچھا کرنا، کن نگرانوں کو ان کی کارکردگی پر نظر رکھنا ہے۔ ایسے شواہد بھی سامنے آئے جو ان مافیاز کے منشیات فروشی سمیت جرائم میں ملوث ہونے کے شبہات کا باعث ہیں۔ اس باب میں کراچی سمیت تمام شہروں میں ضروری اقدامات بروئے کار لائے جانا چاہئیں۔