mazhar-barlas 314

پاکستان سے محبّت

پاکستان سے محبّت
مظہر برلاس
امریکی الیکشن سے متعلق پچھلے کالم میں لکھا تھا، جو لکھا تھا درست ثابت ہو رہا ہے، ابھی وہاں دھاندلی کے شور میں فسادات ہوں گے مگر اس پر تفصیل سے پھر کسی دن لکھوں گا۔ آج صرف پاکستان سے محبت کرنے والوں کے بارے میں لکھ رہا ہوں میرے وطن میں دھرتی سے پیار کرنے والے دھرتی پر جان دینے والے، وطن کی محبت میں تکلیفیں اٹھانے والے، وطن کے لئے دعائیں کرنے والے پُر نور چہرے، مسکراتے چہروں کے ساتھ ہر وقت وطن کی خدمت میں مگن، دکھوں اور حالات کی سنگینیوں کے باوجود صبرو استقامت کی تصویر بنے ہوئے بہت سے لوگ وطن سے محبت کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں، پاکستان کی قدر کرتے ہیں، پاکستان پر ناز کرتے ہیں اور اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کرتے ہیں۔

خواتین و حضرات! پاکستان کے دشمن ہر طرح کا وار کرتے ہیں مگر پاکستان سے محبت کرنے والے اسے ناکام بنا دیتے ہیں ایسے ہی کچھ وار حالیہ دنوں میں کئے گئے۔ پہلے فرقہ واریت کے نام پر میرے ہم وطنوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی پھر کچھ احمقوں نے میرے وطن کے دفاعی حصار کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، انہوں نے اس عظیم فوج کے خلاف زہر اگلنا چاہا جس کی وردیوں پر شہادت کے پُرنور خون کی نشانیاں ہیں، جو فوج عالم اسلام کے لئے فخر کا باعث ہے کئی مرتبہ ایسے واقعات لکھ چکا ہوں کہ کس طرح حضرت محمدؐ اور ان کے پیارے پاک فوج کی شہادتوں پر ناز کرتے ہیں، کئی روحانی لوگوں کو ایسے خواب آئے کہ ان روحانی لوگوں کو بھی اپنے پاکستانی ہونے پر ناز ہونے لگا۔ عظیم پاکستانی جاگتے رہتے ہیں، جب بھی کوئی بری نگاہ اٹھتی ہے یہ میرے عظیم ہم وطن اس کا تعاقب کرتے ہیں، اس کا سدباب کرتے ہیں، یہی تو وہ خطہ ہے جہاں سے سرکارِ دو عالمﷺ کو ٹھنڈی ہوائیں آئیں۔ لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر یہاں صرف دو تین واقعات لکھ رہا ہوں، دو تین باتیں لکھ رہا ہوں جو حالیہ دنوں میں پاکستانیوں نے اپنے طور پر کیں بلکہ خالصتاً وطن کی محبت میں کیں۔

چند روز قبل ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء مظاہر شگری نے مجھے ایک سیمینار میں شرکت کی دعوت دی، ناصر شیرازی بھی ساتھ تھے۔ یہاں میں ایک بات کا ذکر ضرور کرنا چاہوں گا کہ میں پاکستان کی کئی سیاسی جماعتوں کے دفاتر میں گیا تو مجھے خاندانوں کی تصویریں نظر آئیں مگر جب میں ایم ڈبلیو ایم کے آفس گیا تو وہاں صرف قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کی تصویر نظر آئی۔دل خوش ہوا کہ بانیانِ پاکستان سے محبت کرنے والے سیاست میں بھی موجود ہیں۔

خیر میں مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں حاضر ہوا، میرے لئے یہ سیمینار اس لئے بھی مقدم تھا کہ یہ نبی پاکؐ کے حوالے سے تھا، اُن کے یومِ ولادت کی مناسبت سے تھا، ان کی تعلیمات کے پُرنور پہلوئوں پر تھا اور پاکستان میں فرقہ واریت کے خلاف تھا۔یہاں دل بہت خوش ہوا جب میں نے اسٹیج پر بیٹھے ہوئے اکابرین پر نگاہ ڈالی تو تمام مکاتب فکر کے لوگ نظر آئے، ایک ﷲ، ایک رسول ؐ اور ایک قرآن کو ماننے والوں کو ایسے ہی نظر آنا چاہئے۔ پیر نورالحق قادری، جماعت اسلامی کے ممتاز رہنماء لیاقت بلوچ، عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، شیعہ علماء کونسل کے عارف واحدی، مفتی گلزار احمد نعیمی، ڈاکٹر ثاقب اکبر اور خواجہ مدثر تونسوی سمیت کئی مقررین نے بڑی زبردست گفتگو کی۔عالم اسلام کو درپیش مسائل اور ان کے حل کیلئے تجاویز پیش کیں۔ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو روکنے کیلئے بھی تجاویز سامنے آئیں، ڈاکٹر ثاقب اکبر نے یہ خوشخبری سنائی کہ ہم لوگ قرآن پاک کے ایک ترجمے پر متفق ہو گئے ہیں، اسی طرح تجویز ہے کہ ہر مسجد ہر مسلمان کیلئے کھلی ہونی چاہئے۔ ملک و ملت کے حوالے سے لیاقت بلوچ کی تجربے سے بھر پور تقریر بہت اہمیت کی حامل تھی۔ مذہبی امور کے وفاقی وزیر پیر ڈاکٹر نور الحق قادری پاکستان کے تمام مکاتب فکر میں مقبول شخصیت ہیں، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلا جائے ۔ انہوں نے یہاں بھی یہی کوشش کی اور بجا فرمایا کہ ’’مذہبی نفاق روکنے کی ذمہ داری ریاست کے ساتھ ساتھ علماء کی بھی ہے ‘‘

سیمینار کے بنیادی میزبان مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل راجہ ناصر عباس نے فرانس کے حوالے سے مقررین کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’’طاقت کے توازن کو ایشیا کی جانب منتقل ہونے سے روکنے کیلئے مغرب ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے، اسی لئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم مل کر ارضِ پاک کو فرقہ وارانہ مسائل میں الجھانے کی سازش کو ناکام بنائیں گے، ہم اپنی افواج اور ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ان پر الزام تراشی دشمنوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے، وہ سیاسی قوتیں ملک کا دفاع نہیں کر سکتیں جن کی اولادیں اور اثاثے بیرون ملک ہوں، ہم دشمن کے ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘‘۔

ایاز صادق نے جھوٹ بولا اور لوگوں نے اس کا برا منایا مگر جہلم کے فراز چودھری نے بھرپور جواب دیا۔ وفاقی وزیر فواد چودھری کے برادر عزیز چودھری فراز حسین نے جہلم میں پاک فوج کی حمایت میں بڑی ریلی نکالی، شہداء کی سرزمین اس ریلی پر فخر کرنے لگی، چودھری فراز نے پاک فوج اور پاکستان کے دشمنوں کو للکارا، اس نوجوان کی تربیت میں میرے وطن پرست چودھری شہباز حسین کا بڑا کردار ہے۔وطن سے محبت ہی انسانوں کو فراز بنا دیتی ہے ورنہ پستی میں تو کئی ایاز ہیں۔

پاک فوج کے خلاف بات ہوئی تو ایک بھرپور جواب سندھ دھرتی سے بھی آیا۔اتحاد میں ہونے کی وجہ سے پیپلز پارٹی تو مصلحت کا شکار رہی لیکن لاڑکانہ کے انجینئر سیف ﷲ ابڑو نے لاڑکانہ شہر کی سڑکوں کو ’’پاک فوج زندہ باد ریلی ‘‘ سے بھردیا۔ پی ٹی آئی سے تعلق اپنی جگہ مگر سیف ﷲ ابڑو سیاست سے ہٹ کر بھی ہمیشہ پاکستان کا سوچتا ہے، پاکستان کے لئے کام کرتا ہے، اپنے وطن کیلئے بے چین رہتا ہے۔

خواتین و حضرات! یہ تو اسلام آباد، جہلم اور لاڑکانہ کی کہانی تھی میرے وطن کے ہر شہر ہر گائوں میں یہی کہانی ہے، پاکستان سے پیار کرنے والے بہت، پاکستان پر جان وارنے والے بہت، یہ ملک جان سے پیارا ہے، اس پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے بقول وصی شاہ ؎

اک دور ہے کہ جو مجھے ملتا ہے خضر ہے

ایک دور تھا کہ جو مجھے ملتا فریب تھا