Skip to content

جماعت اہل حرم پاکستان کا قیام

جماعت اہل حرم پاکستان کا قیام 26 اکتوبر 2014 بروز اتوار عمل میں آیا۔ اس کا پہلا تاسیسی اجلاس جامعہ نعیمیہ اسلام آباد میں منعقد ہوا، جو عالم اسلام کی ایک عظیم دینی درسگاہ ہے۔ اس اجلاس میں پاکستان کے چاروں صوبوں کے علاوہ گلگت اور آزاد کشمیر سے بھی قائدین نے شرکت کی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس تاریخی اجلاس کا حصہ بنے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اس نئی جماعت کا نام “جماعت اہل حرم پاکستان” ہوگا۔

اجلاس میں جامعہ نعیمیہ اسلام آباد کے مہتمم مفتی گلزار احمد نعیمی کو جماعت کا پہلا مرکزی صدر نامزد کیا گیا، جنہیں ایوان نے مکمل اعتماد اور بھرپور حمایت سے منتخب کیا۔ اسی اجلاس میں میجر (ر) سہیل عالم صابری کو بھی متفقہ طور پر سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ جماعت اہل حرم پاکستان اتحاد بین المسلمین، سماجی ہم آہنگی، اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے۔

اغراض و مقاصد

جماعت اہل حرم پاکستان کے مرکزی صدر جناب مفتی گلزار احمد نعیمی نے تاسیسی اجلاس سے اپنے خطاب میں شرکاء کا شکریہ ادا کیااور جماعت کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی.انہوں نے کہا کہ
1.اس نئی جدوجہد کا مقصد عقیدہ توحید کی صحیح روح کو اجاگر کرنا اور فروغ عشق رسول کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرنا ہے.
2.اہل بیت اطھار اور صحابہ کرام کے ساتھ محبت کا فروغ ہے
3.اسلام کے نظریہ اعتدال اور اتحاد بین المسلمین کا فروغ ہے
4.تمام مسالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ان کےجید قائدین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے.
5.غلبہ اسلام کے لیے عملی جدوجہد کرناہے
6.وطن عزیز پاکستان میں اٹھنے والے فتنوں(سیکولرزم,الحاد اور تکفیریت)کا علمی,فکری اور روحانی طریقے سے مقابلہ کرناہے
7بین الاقوامی اسلامی تحریکوں کے ساتھ قریبی تعلقات پیدا کرنا اور غلبہ اسلام کی عالمگیر تحریک کا حصہ بنناہے
8.پاکستان کی نظریاتی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے عملی جدوجہد کرنا اور پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بناناہے
9.معاشرہ کے غربت زدہ اور محروم طبقہ کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئےانکی مدد کرناہے
10.تعلیم وتربیت اور صحت کے شعبے میں حتی المقدور اپنی خدمات پیش کرنا.انسانیت کی بھلائی کے لیے بلاتفریق مسلک و مذہب عملی کوشش کرناہے.