Clubbhushan bill passed by a majority 301

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف ، بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق بل کثرت رائے سے منظور ، اپوزیشن کی مخالفت

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو سے متعلق بل کثرت رائے سے منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے بل کی مخالفت کی۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا جس میں اہم بل پیش کیے گئے،اجلاس میں وزیر برائے قانون فروغ نسیم،عطاء اللہ، لعل چند،محمد فاروق اعظم ملک ، کشور زہرہ، محمد ثناءاللہ خان مستی خیل، شیرعلی ارباب، چوہدری محمود بشیر ورک، محسن نواز رانجھا، ڈاکٹر نفیسہ شاہ،سیکرٹری قانون وانصاف، ڈی جی فیڈرل جوڈیشل اکیڈی اور دیگر نے شرکت کی، اجلاس میں حکومت نے کلبھوشن آرڈیننس کو بل کی صورت میں قائمہ کمیٹی میں پیش کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا، کلبھوشن گرفتار ہوا اور پھانسی ہوئی تو حکومت (ن) لیگ کی تھی اورن لیگ نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔فروغ نسیم نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے سزا پر نظرثانی کیلئے مکینزم بنانے کی ہدایت بھی کی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پرعمل کرنے کیلئے آرڈیننس لایا گیا، بھارت چاہتا تھا پاکستان قانون سازی نہ کرے اور معاملہ دوبارہ عالمی عدالت میں جائے۔
انہوں نے کہا کہ آرڈیننس پڑھے بغیر کہا جا رہا ہے کہ کلبھوشن کی سزا معاف کی گئی، کلبھوشن کے معاملے پرسیاست نہیں کرنی چاہیے، آرڈیننس نہ لاتے توپاکستان پر توہین عدالت کے جرم میں پابندیاں عائد ہوسکتی تھیں۔بعدازاں قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے سے کلبھوشن سے متعلق بل منظور کیا تاہم اپوزیشن جماعتوں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے بل کی مخالفت کی۔لیگی رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ کلبھوشن کو این آر او دیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت نے کلبھوشن جادھو کی سزا کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔حکومت نے حال ہی میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کی تھی جو 29 مئی 2020 کو جاری کیا گیا تھا۔