Turki and Frans 259

فرانسیسی صدر کے اسلام سے متعلق بیانات: ترک صدر اردوغان کا فرانس کی اشیا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ

فرانسیسی صدر کے اسلام سے متعلق بیانات: ترک صدر اردوغان کا فرانس کی اشیا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ
فرانس کی جانب سے اسلام سے متعلق اپنا رویہ سخت کرنے کے عندیے کے ردعمل میں ترکی کے صدر طیب اردوغان نے پیر کو اپنے شہریوں سے تمام فرانسیسی اشیا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں انھوں نے کہا ہے کہ ‘اگر فرانس میں مسلمانوں کو ظلم کا سامنا ہوتا ہے’ تو عالمی رہنما مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔
اردوغان نے سخت لہجے میں اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانویل میکخواں پر تنقید کی ہے۔ میکخواں نے گذشتہ ہفتے پیرس میں پیغمبر اسلام کے متنازع خاکوں پر ایک استاد کے قتل کے بعد ملک کی سیکولر اقدار کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا۔
ایک طرف اسلام میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کو گستاخانہ تصور کیا جاتا ہے تو دوسری طرف فرانس میں ریاستی سیکولریزم اس کے شہریوں کی قومی شناخت کا حصہ ہے اور ریاست آزادی رائے کا تحفظ چاہتی ہیں۔
سنیچر کو فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اس سے قبل اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانویل میکخواں کے بارے میں بیان دیا تھا کہ انھیں دماغی علاج کی ضرورت ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اردوغان نے یہ بیان میکخواں کے مسلمانوں اور اسلام سے متعلق رویے کے پس منظر میں دیا تھا۔
فرانسیسی صدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘صدر اردوغان کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔ غصہ و توہین کوئی طریقہ کار نہیں۔‘
نیٹو اتحاد کے رکن ممالک فرانس اور ترکی کے درمیان شام، لیبیا اور ناگورنو قرہباخ میں آرمینیا اور آذربائیجان سمیت کئی مسائل پر تناؤ موجود ہے۔
گذشتہ اتوار کو فرانس میں ایک استاد نے طلبہ کو پیغمبرِ اسلام سے متعلق خاکے دکھائے تھے جس کے بعد انھیں قتل کر دیا گیا۔
اردوغان نے اس معاملے پر ایک خطاب کے دوران کہا کہ ‘میں ایسے رہنما کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہوں جو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگوں سے ایسا برتاؤ کرتا ہے۔ وہ پہلے دماغی علاج کروائیں۔’
انھوں نے سوال کیا کہ ‘میکخواں نامی اس شخص کو اسلام اور مسلمانوں سے مسئلہ کیا ہے؟’
اردوغان نے مزید کہا کہ ‘میکخواں کو دماغی علاج کی ضرورت ہے۔’ انھوں نے عندیہ دیا کہ انھیں امید نہیں کہ فرانسیسی رہنما سنہ 2022 کے انتخابات میں جیت سکیں گے۔
ایک فرانسیسی حکومتی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور انقرہ میں فرانسیسی اشیا کے بائیکاٹ کے مطالبات تشویش ناک ہیں۔
رواں ماہ میکخواں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام پوری دنیا میں ‘بحران کا مذہب’ بن گیا ہے اور ان کی حکومت دسمبر میں مذہب اور ریاست کو الگ کرنے والے 1905 کے قوانین کو مزید مضبوط کرے گی۔