سیر ۃ النبیﷺ 259

سیرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ – جنات سے ملاقات

سیرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ – جنات سے ملاقات
پہاڑوں کے فرشتے کی بات کے جواب میں آپ ﷺ نے فرمایا:
’’نہیں ! مجھے توقع ہے کہ اللہ تعالی ان کی اولاد میں ضرور ایسے لوگ پیدا فرمائے گا جو اللہ تعالی کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹہرائے گے۔‘‘
اس پر پہاڑوں کے فرشتے نے جواب دیا:
’’اللہ تعالی نے جیسا آپ ﷺ کو نام دیا ہے آپ ﷺ حقیقت میں رؤف و رحیم ہیں یعنی بہت معاف کرنے والے اور بہت رحم کرنے والے ہیں ۔‘‘
طائف کے اسی سفر سے واپسی پر ۹ جنوں کا آپ ﷺ کے پاس سے گزر ہوا۔وہ نصیبین کے رہنے والے تھے۔ یہ شام کے ایک شہر کا نام ہے۔آپ ﷺ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے۔ جنات نے آپ ﷺ کی قرات کی آواز سنی تو اسی وقت مسلمان ہو گئے۔ پہلے وہ یہودی تھے۔
طائف سے واپسی پر آپ ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو حرم میں آئے اور بیت اللہ کا طواف فرمایا۔ اس کے بعد گھر تشریف لے گئے۔
ادھر ۹ جن جب اپنی قوم میں گئے تو انہوں نے باقی جنوں کو آپ ﷺ کے بارے میں بتایا،چنانچہ وہ سب کے سب مکہ پہنچے۔ انہوں نے حجون کے مقام پر قیام کیا اور ایک جن کو آپ ﷺ کی خدمت میں بھیجا ۔اس نے آپ ﷺ سے عرض کیا:
’’میری قوم حجون کے مقام پر ٹھہری ہوئی ہے آپ ﷺ وہاں تشریف لے چلیے۔‘‘
آپ ﷺ نے اس سے وعدہ فرمایا کہ آپ ﷺ رات میں کسی وقت حجون آیئں گے۔ حجون مکہ کے ایک قبرستان کا نام تھا۔ رات کے وقت آپ ﷺ وہاں پہنچے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔ حجون پہنچ کر آپ ﷺ نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے گرد ایک خط کھینچ دیا اور فرمایا:
اس سے باہر مت نکلنا،اگر تم نے دائرے سے باہر قدم رکھ دیا تو قیامت کے دن تک تم مجھے نہیں دیکھ پاؤ گے اور نہ میں تمہیں دیکھ سکوں گا۔‘‘
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ان سے یہ فرمایا:
میرے آنے تک تم اسی جگہ رہو۔تمہیں کسی چیز سے ڈر نہیں لگے گا، نہ کسی چیز کو دیکھ کر ہول محسوس ہو گا۔‘‘
اس کے بعد آپ ﷺ کچھ فاصلے پر جا کر بیٹھ گئے۔ اچانک آپ ﷺ کے پاس بالکل سیاہ فام لوگ آئے۔ یہ کافی تعداد میں تھے اور آپ ﷺ پر ہجوم کر کے ٹوٹے پڑ رہے تھے، یعنی قرآن پاک سننے کی خواہش میں ایک دوسرے پر گر رہے تھے۔
اس موقع پر حضرت عبد اللہ ابن مسعود ؓ نے چاہا کے آگے بڑھ کر ان لوگوں کو آپ ﷺ کے پاس سے ہٹا دیں ، لیکن پھر انہیں آپ ﷺ کا ارشاد یاد آگیا اور وہ اپنی جگہ سے نہ ہلے۔ ادھر جنات نے آپ ﷺ سے کہا:
اے اللہ کے رسول ﷺ ! ہم جس جگہ کے رہنے والے ہیں یعنی جہاں ہمیں جانا ہے وہ جگہ دور ہے ، اس لئے ہمارے اور ہماری سواریوں کے لئے سامان سفر کا انتظام فرما دیجیے۔‘‘
جواب میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو،جب تمہارے ہاتھوں میں پہنچے گی تو پہلے سے زیادہ پر گوشت ہو جائے گی اور یہ لید اور گوبر تمہارے جانوروں کا چارہ ہے ۔‘‘
اس طرح جنات آپ ﷺ پر ایمان لائے۔