نام محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی برکات 207

سیرتِ رسول ﷺ کے حسین پہلو

سیرتِ رسول ﷺ کے حسین پہلو
کردار کا تعین گفتار و معاملات سے ہوتا ہے۔ جو انسان ہمیشہ سچ بولتا ہے، وہ فاتح اور کامیاب رہتا ہے۔ وقتی مشکلات کے باوجود صدق و سچائی، انسان کو نجات و عافیت کی منزل پہ لے جاتی ہے۔ جھوٹا آدمی وقتی طور پر کچھ فوائد حاصل کر بھی لے تو اس کا جھوٹ بالآخر اسے ہلاکت کے گڑھے میں لے ڈوبتا ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے صدق نجات کا ذریعہ اور جھوٹ باعث ہلاکت ہے‘‘۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر لحاظ سے انسان کامل تھے۔ آپؐ کی حیات طیبہ سراسر نور و ہدایت اور حسن وجمال کا مرقع تھی۔ آپؐ نے زندگی بھر کبھی جھوٹ نہیں بولا، حالانکہ جس معاشرے میں آپؐ نے آنکھ کھولی، اس کی بنیاد ہی جھوٹ، غلط بیانی اور دھوکہ دہی پر تھی۔ جھوٹ کو اگر چہ عیب جانا جاتا تھا مگر اس کا چلن اس قدر عام تھا کہ معیوب ہونے کے باوجود اسے انسان کی ذہانت و فطانت اور ہوشیاری و پُر کاری تصور کیا جانے لگا تھا۔ رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے معاشرے میں آنکھ کھولنے کے باوجود اپنے دامن کو ہمیشہ اس آلودگی سے پاک صاف رکھا۔ بچپن اور لڑکپن میں بھی آپؐ کی یہ صفت اتنی معروف اور نمایاں ہوکر ضیا پاش ہوئی کہ معاشرے کا کوئی فرد نہ اس سے بے خبر رہا، نہ کبھی اس کا انکار اور نفی کرسکا۔ پوری قوم کے درمیان آپؐ عنفوانِ شباب ہی میں صادق وا مین کے القاب سے معروف ہوگئے تھے۔