حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ – غزوات
مکی دورمسلمانوں کیلئے مظلومیت اورمشکلات کادورتھا،اس کے بعدمدنی دورآیاجومکی دورسے ہرلحاظ سے مختلف تھا،یہاں مسلمان اب مشرکینِ مکہ کے مظالم اورایذاء رسانیوں سے دورمسرورومطمئن اورخوشگوارزندگی بسرکرنے لگے…مشرکینِ مکہ کومسلمانوں کی یہ نئی خوشگوارزندگی پسندنہ آئی ۔ چنانچہ انہوں نے متعددبارمسلمانوں کوصفحۂ ہستی سے نیست ونابودکردینے کی ٹھانی، جس کے نتیجے میں بہت سے غزوات کی نوبت آئی۔ ایسے میں ہرغزوے کے موقع پرحضرت عمررضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کی زیرِقیادت شرکت کی ، شجاعت وبسالت کے بے مثال جوہردکھائے۔
اسی کیفیت میں مدینہ میں وقت گذرتارہا،جنگ کاموقع ہویاامن کازمانہ، سفرہو یا حضر، ہمیشہ ہرحالت میں اورہرموقع پرحضرت عمررضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت ٗنیزصحبت ومعیت میں پیش پیش رہے…مزیدیہ کہ ہرموقع پررسول اللہ ﷺ کی مشاورت کے فرائض بھی بحسن وخوبی انجام دیتے رہے۔
238