حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ 268

حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ – سادگی

حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ – سادگی
اس قدربے مثال فتوحات اورعظیم الشان کارناموں کے باوجودسادگی اورزُہدوتقویٰ کایہ عالم تھا کہ فرشِ خاک پرہی لیٹتے،کسی پتھرکواپناتکیہ بنالیتے،پیوندلگے ہوئے کپڑے پہنتے، اکثرکسی سالن کے بغیرصرف زیتون کے تیل کے ساتھ ہی خشک روٹی کھالیتے،زندگی ہرقسم کے کروفر ٗ نمودونمائش اورٹھاٹ باٹ سے خالی…مگرجلال ایسا…کہ…کوئی شہنشاہ بھی اس کی تاب نہ لاسکتاتھا…عبادتِ الٰہی میں اپنی مثال آپ تھے،خشیتِ الٰہیہ کاہمیشہ غلبہ رہتا…اورمزاج پراکثررقت طاری رہتی تھی۔
فتحِ بیت المقدس کے انتہائی یادگاراورتاریخی موقع پرجب مدینہ منورہ میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کواپنانائب مقررکرنے کے بعدبیت المقدس کی جانب عازمِ سفرہوئے توکیفیت یہ تھی کہ اس طویل سفرکیلئے بیت المال سے محض ایک اونٹ حاصل کیاگیاجس پروہ خود اورخادم باری باری سواری کرتے رہے۔
اُس وقت روئے زمین کی دونوں طاقتورترین سلطنتوں یعنی ’’فارس ‘‘اور’’روم‘‘ کے مقابلے میں فتح ونصرت کے جھنڈے گاڑنے…اورپھراسی کے نتیجے میں فتحِ بیت المقدس کے اس تاریخی موقع پر…رومیوں کاایک جمعِ غفیروہاں اُمڈآیاتھا…تاکہ مسلمانوں کے فرمانروا اوراس عظیم ترین فاتح کی محض ایک جھلک دیکھ سکیں جس نے بیک وقت قیصروکسریٰ کاغرور ہمیشہ کیلئے خا ک میں ملادیاتھا…جس کے ہاتھوں ان کی شان وشوکت کاسورج ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیاتھا، جس کی قیادت میں مٹھی بھرکلمہ گوصحرانشیں آندھی اورطوفان کی مانند ہرطرف چھاگئے تھے…تب ان سب نے اپنی کھلی آنکھوں سے یہ عجیب وغریب اورناقابلِ یقین منظردیکھاکہ یہ عظیم الشان فاتح وکشورکشا…عظیم اسلامی سلطنت کاوالی وفرمانروا…طویل سفرطے کرنے کے بعداب بیت المقدس میں داخل ہوتے وقت اُس کی کیفیت یہ ہے کہ… خودپاپیادہ…جبکہ خادم اونٹ پرسوار…مزیدیہ کہ اُس کے جسم پر جو لباس ہے…اُس میں ایک دونہیں …چودہ پیوندلگے ہوئے ہیں …اورجب اس موقع پرکسی نے لباس تبدیل کرنے کامشورہ دیاتھا…تب اس عظیم فرمانروانے آبِ زرسے لکھے جانے کے قابل ان تاریخی الفاظ میں مختصراوردوٹوک جواب دیتے ہوئے یوں کہاتھا ’’نَحنُ قَومٌ أَعَزَّنَا اللّہُ بِالاِسلَام…‘‘یعنی:’’اللہ نے ہمیں جوعزت دی ہے وہ صرف اسلام کی بدولت دی ہے ،اوربس…‘‘