913

احکامات حج

احکامات حج
تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی
حج: حج کا لغوی معنی ارادہ کرنا اور زیارت کرنے کے آتے ہیں۔ اسکا اصطلاحی معنی مخصوص جگہ(بیت اللہ) کا مخصوص فعل کے ساتھ مخصوص زمانے میں ارادہ کرنا حج کہلاتا ہے۔ حج اسلام کے5 ارکان میں سے آخری رکن ہے۔
فرضیت حج:
فرضیت حج کے حوالے سے متعدد اقوال ہیں۔ ۹ھ،۶ھ اور ۵ھ کے اقوال ملتے ہیں، بعض علماء نے فرمایا ہے کہ حج ہجرت مدینہ سے پہلے فرض ہوچکا تھا۔ حج سورہ ال عمران کی آیت نمبر۹۷ کے حکم کے تحت فرض ہوا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ ۔۔۔ ‘‘’’اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہو اور جو کفر کرے تو اللہ تعالیٰ جہاں والوں سے مستغنی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت فرماتے ہیں نبی دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا : ’’یایھا الناس قد فرض علیکم الحج فحجوا فقال رجل اکل عام فسکت حتی قا لھا ثلاثاً فقال لوکنت نعم لو جبت (مسلم) ترجمہ: اے لوگو! تم پر حج فرض کردیا گیا ہے تو حج کیا کرو۔ ایک شخص نے عرض کی ۔ کیا ہر سال؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ اس نے تین دفعہ دہرایا آپ نے فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو فرض ہوجاتا۔
قرآن و حدیث کے علاوہ پوری امت کا فرضیت حج پر اجماع ہے اور اس کا انکار کرنے والا بالاتفاق کافر ہے۔ اگر استطاعت کے باوجود حج نہیں کرتا تو مستحقِ عذاب ہے۔ یہ بڑا اہم سوال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی عمر شریفہ میں کتنے حج فرمائے؟ ہمارے بعض احباب کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زندگی میں ایک ہی حج کیا ہے لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ نے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت سے پہلے تین حج فرمائے ۔اگر حجۃ الوداع کو شامل کیا جائے (جوآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کے بعد فرمایا )۔تو بقول ابن عباسؓ کل تعداد چار(4)بنتی ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف تین حج ادا فرمائے ہیں۔ اسی طرح اور بھی اقوال ملتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعدد حج ادا فرمائے ہیں۔
فضلیت حج:
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعدد فرمامین سے فضیلت حج کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
* فرمایا: حج کیا کرو، حج گناہوں کو ایسے دھو ڈالتا ہے جس طرح پانی میل کچیل کودھودیتا ہے۔
* حضرت ابوہریرہؓ روایت فرماتے ہیں آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص اللہ سبحانہ وتعالی کے لیے حج کرے اور اس دوران عورت سے ہمبستری نہ کرے اور نافرمانی نہ کرے تو وہ حج سے ایسے واپس لوٹے گا جیسے نومولود ہوتاہے۔
شرائط حج:
جن شرائط کی موجودگی میں حج فرض ہوتا ہے ۔یہ مندرجہ ذیل ہیں اگر ان میں سے ایک بھی نہ پائی جائے تو حج فرض نہیں رہتا۔
*:مسلم ہونا: کسی غیر مسلم کا حج قبول نہ ہوگا
*:بالغ مسلم: مسلمان بھی ایسا جو بالغ ہو، نابالغ پر حج فرض نہیں ہے۔
*:عاقل مسلم: جس مسلمان کی ذہنی کیفیت درست نہیں ہے اس پر حج فرض نہیں ہے۔
*:صحت مند مسلم: اگر صحت اجازت نہیں دیتی تو حج فرض نہی ہے لیکن اگر اس نے کچھ عرصہ ایسے گزارا کہ تمام شرائط کے ساتھ اس پر حج فرض ہوگیا تھا لیکن اب صحت نہیں رہی تو اس کے لیے کسی دوسرے مسلمان کر حج پر بھیجنا ضروری ہے جو اس کی طرف سے حج کرے جسے حج بدل کہتے ہیں۔
*:صاحب ثروت مسلم: حج اس صورت میں فرض ہے جب ایک مسلمان حج کے جملہ اخراجات پورے کرنے کا متحمل ہو علاوہ ازیں اپنے گھر کے اہل وعیال کے جملہ اخراجات اس کی واپسی تک موجود ہوں۔
*:عورت کے لیے محرم کا ہونا: عورت اگر کعبۃ اللہ سے ۵۷ میل (۴فرلانگ) کی مسافت یا اس سے زائد فاصلے پر رہتی ہے تو وہ اکیلے سفر حج نہیں کرسکتی اس کے لیے محرم کا ہونا ضروری ہے۔ محرم اس مرد کو کہتے ہیں جس کا اس حاجن خاتون کے ساتھ نکاح حرام مؤبد (ہمیشہ کے لیے حرام) ہے ، محرم کا بالغ اور نیک ہونا بھی ضروری ہے۔
*:راستہ پر امن ہو، حج کے لیے ضروری ہے کہ حاجی جس راستے سے سفر کرنا چاہتا ہے وہ پرامن ہو اس کے جان اور مال واسباب، سواری وغیرہ کو کوئی خطرہ نہ ہو۔
*:ایام حج:
حج صرف ایام حج ہی میں ادا کیا جاسکتا ہے درجہ بالا شرائط کی موجودگی میں بھی اگر ایام حج نہیں آئے تو کوئی شخص حج ادا نہیں کرسکتا۔
:فرائض حج
*:نیت: نیت دل کے ارادے کا نام ہے یعنی حاجی دل میں حج کا ارادہ کرے
*:احرام: دو سفید ان سلے کپڑے بطور لباس احرام ہے ، یہ حج کی شرط ہے۔
*:وقوف عرفہ: نویں ذوالحجہ کو بعد از دوپہر سے دسویں ذوالحجہ کی صبح صادق سے پہلے پہلے میدان عرفات میں ٹھہرنا ۔ یہ حج کا رکن اعظم ہے۔
*:طواف زیارت: یہ بھی حج کا رکن ہے
*:ترتیب: یعنی سب سے پہلے احرام باندھنا پھر وقوف عرفہ اور پھر طواف زیارت ۔
واجبات حج:
*:میقات سے احرام باندھنا *:سعی (صفا اور مروہ کے درمیان دوڑنا)*:غروب آفتاب تک میدان عرفات میں ٹھہرنا
*:مزدلفہ میں ٹھہرنا *:عرفات سے امام کے ساتھ واپس مزدلفہ آنا*:مغرب اور عشاء کی نمازیں، عشاء کے وقت میں مزدلفہ میں ادا کرنا
*: 10ذوالحجہ کو صرف پہلے جمرہ (شیطان/ستون) کو سات *:کنکریاں مارنا اور 11اور13ذوالحجہ کو تینوں جمروں (شیطانوں) کو کنکریاں مارنا
*:11ذوالحجہ کو کنکریاں پہلے مارنا اور حلق بعد میں کروانا*:حلق یا قصر دو اور بارہ ذوالحجہ کے درمیان کسی دن حرم کی حدود میں ہی کرنا۔
*:حج تمتع یا حج قِران کے لیے قربانی واجب ہے اور یہ ایام قربانی اور حرم کے اندر ہو۔*:سعی اور طواف اگر عذر نہ ہو تو پیدل کرنا
*:دائیں طرف سے طواف شروع کرنا اور سعی صفا سے شروع کرنا واجب ہے۔*:طواف کے وقت ستر ڈھانپ کر رکھنا
*:بعد از طواف 2رکعت نفل ادا کرنا۱۵:حلق/قصر اور طواف زیارت میں ترتیب رکھنا*:احرام کی تمام حدود وقیود کا خیال رکھنا
سنتیں:
*: طواف قدوم (حج مفرد اور حجر قِران کرنے والوں کے لیے)*:حجر اسود سے طواف شروع کرنا*:رمل کرنا*:سعی کے دوران دونوں سبز لائٹوں کے درمیان دوڑنا
*:امام کا سات ذوالحجہ کو خطبہ دینا *:۹ ذوالحجہ کو عرفات میں خطبہ دینا*:۱۱ ذوالحجہ کو خطبہ دینا*:آٹھویں ذوالحجہ کو مکہ سے منی پہنچ کر پانچ نمازیں پوری کرنا
*:نویں رات منی میں گزارنا *:10ذوالحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد منی سے عرفات جانا*:وقوف عرفہ کے غسل کرنا
*:عرفات سے واپسی پہ مزدلفہ رات گزارنا*:10ذوالحجہ کو طلوع آفتاب سے پہلے مزدلفہ سے منی روانہ ہونا*:گیارہ اور بارہ کی راتیں منی میں گزارنا
*:وادی محصب( ابطح) میں کچھ دیر ٹھہرنا
محرمات حج:
*: عورت سے کسی قسم کا استفادہ کرنا*: فحش گفتگو*: شکار*:ناخن کاٹنا*:ناخن، بال کٹوانا*:منہ یا سر کو چھپانا*: خوشبو لگانا
۸: جوؤں کو مارنے کے لیے بالوں کو دھونا*:وسمہ یا مہندی یا کوئی ہیئر کلر استعمال کرنا*: کسی قسم کا جانور مارنا
نوٹ: فرائض میں سے اگر ایک بھی رہ جائے تو حج فاسد ہوجائے گا اگر واجب رہ جائے تو دم (قربانی) آئے گا۔ سنتوں سے محرومی، ثواب سے محرومی ہے اور حج کے روحانی ثمرات سے محرومی ہو گی۔