تفسیر القرآن الحکیم 319

تفسیر القرآن – سورۃ البقرہ ، آیۃ : 38 (ابن کثیر)

تفسیر القرآن – سورۃ البقرہ ، آیۃ : 38
جنت کے حصول کی شرائط
جنت سے نکالتے ہوئے جو ہدایت حضرت آدم حضرت حوا اور ابلیس کو دی گئی اس کا بیان یہاں ہو رہا ہے کہ ہماری طرف سے کتابیں انبیاء اور رسول بھیجے جائیں گے، معجزات ظاہر کئے جائیں گے، دلائل بیان فرمائے جائیں گے، راہ حقوق واضح کردی جائے گی، آنحضرت محمد ﷺ بھی آئیں گے، آپ پر قرآن کریم بھی نازل فرمایا جائے گا، جو بھی اپنے زمانے کی کتاب اور نبی کی تابعداری کرے گا اسے آخرت کے میدان میں کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ ہی دنیا کے کھو جانے پر کوئی غم ہوگا۔ سورة طہ میں بھی یہی فرمایا گیا ہے کہ میری ہدایت کی پیروی کرنے والے نہ گمراہ ہوں گے، نہ بدبخت و بےنصیب۔ مگر میری یاد سے منہ موڑنے والے دنیا کی تنگی اور آخرت کے اندھا پن کے عذاب میں گرفتار ہوں گے۔ یہاں بھی فرمایا کہ انکار اور تکذب کرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ ابن جریر کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو اصلی جہنمی ہیں انہیں تو جہنم میں نہ موت آئے گی، نہ ہی خوشگوار زندگی ملے گی، ہاں جن موحد، متبع، سنت لوگوں کو ان کی بعض خطاؤں پر جہنم میں ڈالا جائے گا یہ جل کر کوئلے ہو ہو کر مرجائیں گے اور پھر شفاعت کی وجہ سے نکال لئے جائیں گے۔ صحیح مسلم شریف میں بھی یہ حدیث ہے کہ بعض تو کہتے ہیں دوسری دفعہ جنت سے نکل جانے کے حکم کو ذکر اس لئے کیا گیا ہے کہ یہاں دوسرے احکام بیان کرنا تھے اور بعض کہتے ہیں پہلی مرتبہ جنت سے آسمان اول اتار دیا گیا تھا دوبارہ آسمان اول سے زمین کی طرف اتارا گیا لیکن صحیح قول پہلا ہی ہے واللہ اعلم۔