پولیس والے کو بھارت میں داڑھی رکھنے کی وجہ سے نوکری سے نکال دیا گیا 326

بھارت میں مسلمان پولیس افسر کو داڑھی رکھنے پر نوکری سے نکال دیا گیا

بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلمان پولیس افسر کو داڑھی رکھنے پر برطرف کردیا گیا۔ بھارت میں ریاستی سطح پر مسلمانوں سے امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری ہے، اور آئے روز مسلمانوں کو کسی نہ کسی طرح تنگ کیا جاتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اترپردیش میں انتظار علی نامی سب انسپکٹر کو داڑھی رکھنے پر نوکری سے برطرف کیا گیا ۔
بھارتی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش میں مسلمان پولیس سب انسپکٹر انتظار علی کو داڑھی رکھنے کے جرم میں نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔اترپردیش کے ضلع باغپت کے ایس پی ابھیشک سنگھ کا کہنا ہے کہ پولیس میں داڑھی رکھنے سے پہلے اجازت درکار ہوتی ہے، انتظار علی نے بغیر اجازت کے داڑھی رکھی جس کی وجہ سے اسے نوکری سے نکالا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایس پی ابھشیک سنگھ کا کہنا ہے کہ پولس مینوئل کے مطابق صرف سکھوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت ہے جب کہ دیگر پولیس اہلکاروں کو چہرہ صاف ستھرا رکھنا ضروری ہے۔ خبررساں ادارے کے مطابق مسلمان پولیس افسر کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ اجازت مانگی، کئی درخواستیں دیں لیکن کسی نے جواب تک دینا گوارا نہیں کیا۔ انتظار علی نے کہا کہ نومبر 2019 میں بھی درخواست دی تھی جواب نہ ملنے پر داڑھی رکھی تو نوکری سے نکال دیا گیا۔
انتظار علی نے بتایا کہ ’میں 25 سال سے اترپردیش(یوپی) پولیس میں خدمات سر انجام دے رہا تھا آج تک کسی نے مجھے داڑھی رکھنے سے نہیں روکا تھا۔‘ سب انسپکٹر نے کہا کہ کہ ’بزرگوں نے گزشتہ سال انہیں داڑھی تراشنے کو کہا تھا لیکن انہوں نے داڑھی نہیں تراشی، شروع میں ہلکی داڑھی تھی، لیکن گزشتہ دو سالوں میں داڑھی کو بڑھایا۔ادارے کی رپورٹ کے مطابق سب انسپکٹر انتظار علی25 سال سے پولیس میں فرائض سر انجام دے رہے تھے وہ 1994 میں بطور کانسٹیبل پولیس میں بھرتی ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے علاوہ سکھ بھی داڑھی رکھتے ہیں، جبکہ یو پی پولیس نے دہرا معیار اپناتے ہوئے سکھوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی ہوئی ہے لیکن مسلمانوں کے ساتھ معتصبانہ رویہ روا رکھا جا رہا ہے۔