اہل جنت کی صفات اور جنت کی نعمتیں 659

اہل جنت کی صفات اور جنت کی نعمتیں

اہل جنت کی صفات اور جنت کی نعمتیں
۔”” “” “” “” “” “” “” “” “” “” “” “”
▪️اہلِ جنت کا قد حضرت آدم علیہ السلام کے قد کے برابر ہو گا ان کا قد 60 ہاتھ لمبا تھا اور 7 ہاتھ چوڑا تھا تو جنت میں ہمارا قد بھی 60 ہاتھ لمبا اور 7 ہاتھ چوڑا ہو گا ان شاء اللّه العزيز ۔
کہنی سے لے کر ہاتھ کی بڑی انگلی تک کو ایک شرعی ہاتھ کہا جاتا ہے اور یہ تقریبا 18 سے 19 انچ کا ہوتا ہے۔ اس حساب سے 90 سے 95 فٹ لمبا اور 10.5 سے 11 فٹ چوڑا بنتا ہے
(صحیح بخاری و صحیح مسلم )
▪️اہلِ جنت کے جسم پر بال نہیں ہوں گے اور ان کے چہروں پر داڑھی مونچھ بھی نہیں ہو گی ۔ صرف سر کے بال، بھنووں کے اور پلکوں کے بال ہوں گے۔
(ترمذی شریف، سنن دارمی، مسند احمد )
▪️جنتی کھائیں گے اور پیئیں گے، لیکن نہ تھوکیں گے، نہ پیشاب کریں گے، نہ پاخانہ کریں گے، نہ ناک سنکیں گے۔ ایک ڈکار آئے گا اور مشک کی طرح کا خوشبودار پسینہ آئے گا۔ ان دونوں سے کھانا ہضم ہو جائے گا ۔
(صحیح مسلم )
▪️جنتی جنت میں جماع بھی کریں گے لیکن مرد یا عورت کی منی نہیں نکلے گی بلکہ مشک کی طرح کا خوشبودار پسینہ آئے گا اس سے جنابت نکل جائے گی۔
(المعجم الکبیر، طبرانی )
▪️جنت میں ایک مرد کو کھانے، پینے، جماع اور شہوت میں 100 مردوں جتنی طاقت دی جائے گی۔
(سنن دارمی، المعجم الکبیر طبرانی)
▪️جنت میں ہماری عمر 30 سال ہو گی اور پھر مزید کبھی نہیں بڑھے گی اور یہ 30 سال قمری ہیں اگر انھیں سورج کے سالوں میں تبدیل کیا جائے تو 29 سال، 1 ماہ اور 8 دن کی عمر بنتی ہے تقریباً ۔ اس عمر میں تو آدمی بالکل جوان ہوتا ہے۔
(ترمذی شریف)
▪️ایک حدیث میں آتا ہے کہ قیامت کے دن سب لوگ 30 سال کے اٹھائے جائیں گے پھر اگر کوئی اہلِ جنت ہو گا اس کو حضرت آدم علیہ السلام کا قد مبارک دیا جائے گا اور حضرت یوسف علیہ السلام کا حسن دیا جائے گا اور حضرت ایوب علیہ السلام کا دل دیا جائے گا اور عمر 30 سال ہی رہے گی۔ اور اہلِ جہنم کی عمر بھی 30 سال ہی ہو گی لیکن ان کا جسم پہاڑ جتنا پھول جائے گا۔
(السلسلة الصحيحة )
▪️جنت کا ایک دن دنیا کے 1000 سال کے برابر ہو گا اور جب جنت میں رات ہو گی تو اندھیرا نہیں ہو گا، بلکہ پردے گرا دیئے جائیں گے، جس سے جنتیوں کو پتا چل جائے گا کہ اب رات ہو گئی ہے ۔
▪️جنت میں سورج نہیں ہو گا بلکہ عرش سے ایک نور نکلے گا جس سے جنت میں روشنی ہو گی۔
▪️جنت میں نیند نہیں ہے۔
▪️جنت میں تھکاوٹ بھی نہیں ہے۔
▪️سب سے ادنی جنتی کو اللہ تعالی 80,000 نوکر دے گا اور 72 بیویاں دے گا۔
(ترمذی شریف)
▪️سب سے ادنی جنتی بھی اپنی نعمتوں، باغات ، تختوں اور بیویوں کو ایک ہزار برس کی مسافت تک دیکھے گا اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ اکرام والا وہ ہو گا جو صبح و شام اللہ تعالی کے چہرے کی طرف دیکھے گا۔
(ترمذی شریف)
▪️ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر جنت کی حور زمین کےطرف جھانک لے تو جنت سے لے کر زمین تک ہر چیز روشن ہو جائے، یعنی ساتوں آسمان بھی روشن ہو جائیں اور زمین بھی۔ اللہ اکبر۔ سبحان اللہ
(صحیح بخاری )
▪️ایک حدیث میں آتا ہے کہ دنیا کی ایمان والی عورت، اس جنت کی حور سے جس کا میں نے ابھی ذکر کیا ہے، اس حور سے 70,000 گنا زیادہ خوبصورت ہو گی۔
اللہ اکبر، سبحان اللہ
▪️حدیث میں آتا ہے کہ جنت کی لڑکی کے سر کے بال، سر سے چلتے ہیں اور پاوں کی ایڑی تک آتے ہیں یعنی جنت کی لڑکی کا قد 90 فٹ ہے تو اس کے بال بھی 90 فٹ کے ہوں گے۔
▪️جنت کی حور جب اپنے شوہر کی طرف ایک قدم رکھتی ہے تو اس ایک قدم میں ایک لاکھ نکھرہ اپنے شوہر کو دکھاتی ہے۔
▪️اہل جنت گورے سفید رنگ والے ہوں گے، گھنگریالے بالوں والے ہوں گے اور سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے۔
(مسند احمد )