281

انڈیا چین سرحدی کشیدگی: چین پیچھے ہٹنے پر کیسے راضی ہوا؟

انڈیا چین سرحدی کشیدگی: چین پیچھے ہٹنے پر کیسے راضی ہوا؟
دفاعی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین اور انڈیا کے درمیان معاہدے کے بعد جلد ہی مشرقی لداخ میں لائن آف ائکچوئل کنٹرول یعنی ایل اے سی پر فنگر 3 اور فنگر 8 مارکرز کے درمیان علاقوں کو دوبارہ ‘نو مینز لینڈ’ کے طور پر بحال کر دیا جائے گا۔

لیکن فی الحال اس علاقے میں چینی اور نہ ہی انڈین فوج پیٹرولنگ کرے گی۔ یہ نظام تب تک جاری رہے گا جب تک اس پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کوئی ‘عام اتفاق’ قائم نہیں ہو جاتا۔

سٹریٹیجک امور کے ماہر اور صحافی ابھیجیت ایئر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سیٹیلائٹ‘ سے جو تصاویر فراہم ہو رہی ہیں انھیں دیکھ کر لگتا ہے کہ پینگونگ سو جھیل کے جنوبی علاقے کے مقابلے سپانگُر کے علاقے میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی تیزی سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سامنے آنے والی تازہ تصاویر سے پتا لگتا ہے کہ چین دس کلومیٹر سے زیادہ پیچھے ہٹ چکا ہے۔

ابھیجیت ایئر مترا کے مطابق ’یہ اچھا قدم ہے کیوں کہ آنکھ میں آنکھ ڈال کر پیچھے ہٹنے کی کوشش ہوتی تو گلوان جیسے حالات کے امکانات بڑھ جاتے۔ اس لیے دونوں ممالک کی افواج خود ہی معاہدے کی اپنی سطح پر پاسداری دکھاتے ہوئے پیچھے ہٹ رہی ہیں۔‘
ابھیجیت ایئر مترا نے ’سیٹیلائٹ‘ کی تصاویر کے ذریعے چند برس قبل ایل اے سی پر تفصیلی معلومات حاصل کی تھیں۔

انڈیا اور چین کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ تازہ معاہدے کے تحت ایل اے سی پر 2019 سے قبل کے حالات بحال کیے جائیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ چین کی فوج فنگر 5 اور 6 تک پیچھے ہٹ جائے گی جبکہ انڈیا کی فوج فنگر 3 اور 4 تک پیچھے ہٹے گی۔

وہ کہتے ہیں کہ چین کے فوجیوں نے فنگر 4 اور 5 کے درمیان پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔ یہ بتانا ضروری ہے کہ نومبر 2019 سے قبل کے حالات ویسے ہی ہیں جو مارچ 2012 میں تھے۔