محمد عرفان صدیقی 298

انفارمیشن ٹیکنالوجی ۔پاکستان کا مستقبل

انفارمیشن ٹیکنالوجی ۔پاکستان کا مستقبل
محمد عرفان صدیقی
میں اس وقت کراچی کے ضلع وسطی کے علاقے النور سوسائٹی میں موجود تھا جو کسی زمانے میں مڈل کلاس کا موزوں اور معروف علاقہ سمجھا جاتا تھا ۔تاہم ماضی اور موجودہ حکومتوں کی نااہلی کے سبب کراچی کی مڈل کلاس آبادی بھی مہنگائی کے بوجھ میں دب کر اب لوئر مڈل کلاس میں تبدیل ہوتی جارہی ہے ۔میں اس علاقے میں کسی یونین کونسلر یا یوسی چیئر مین سے نہیں بلکہ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق سے ملاقات کیلئے آیا تھا اور کافی دیر سے ان کی رہائش گاہ تلاش کررہاتھا‘خیال تھاکہ گھر کے باہر سکیورٹی کے نام پر دو چار پولیس موبائلز موجود ہوں گی ، ملازموں کی فوج ہوگی جو وفاقی وزیر کے آگے پیچھے ان کی خدمت پر مامور ہوگی لیکن یہاں پہنچتے ہی مجھے اندازہ ہوچکا تھا کہ امین الحق وفاقی وزیر ضرور بنے ہیں لیکن ان کا تعلق ایم کیو ایم جیسی عوامی جماعت سے ہے جہاں آج بھی وفاقی وزیر اور ارکان اسمبلی پارٹی دفتر میں داخل ہونے سے پہلے حاضری لگاتے ہیں ۔زمین پر بیٹھنے میں عار محسوس نہیں کرتے جبکہ پارٹی میں کارکن اور وفاقی وزیر کو برابری کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔بہر حال کئی لوگوں سے راستہ معلوم کرنے کے بعد امین الحق کی رہائش گاہ پہنچ گیا ،ڈوربیل بجانے پر وفاقی وزیر خود دروازہ کھولنے آئے ،مہمان خانے میں بورڈ آف انوسٹمنٹ کے ایڈوائزر سید فیروز شاہ بھی موجود تھے جن کی جاپان اور جنوبی کوریا سے بھاری سرمایہ کاری پاکستان لانے میں اہم خدمات ہیں۔اسلام آباد اور کراچی میںحال ہی میں آئی ٹی پارک کے قیام کیلئے جنوبی کوریا کی فنڈنگ کو ممکن بنانے میں سید فیروز شاہ کی خدمات قابل تعریف ہیں ۔وفاقی وزیر امین الحق کی والدہ کی وفات چند ماہ قبل ہی ہوئی ہے لہٰذا ان کی والدہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی میں شرکت کی ۔ وفاقی وزیر امین الحق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے ایک بھائی ڈاکٹر جبکہ وہ خود ماسٹرز کی ڈگری رکھتے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت ایم کیو ایم کے پاس رہی ہے جس کی باگ ڈورپہلے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے پاس تھی اور اب امین الحق کے پاس ہے ۔ گزشتہ ڈھائی سالوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔ اس بارے میں امین الحق نے بتایا کہ وہ مستقبل قریب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت میں تبدیل کرنے کے وژن پر کام کررہے ہیں۔ اس وقت ہماری آٹی ٹی انڈسٹری کی کال سنٹرز ، سافٹ ویئر ہائوسز اور دیگر آف شور سروسز کی مد میں حاصل ہونیوالے زرمبادلہ کی مالیت اربوں ڈالرز تک پہنچ چکی ہے جبکہ وزارت کا ہدف اسے اگلے چند سالوں میں پانچ ارب ڈالر تک لے جانا ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ آئی ٹی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں بھاری اضافہ بھی ہوا ہے‘ صرف ایک سال میں پاکستان میں 592نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں جو مجموعی طور پر بڑھ کر 2354تک پہنچ چکی ہیں جس سے ملازمت کے وسیع مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس وقت پاکستان آف شور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور کال سنٹر انڈسٹری کے حوالے سے دنیا کے پانچ پر کشش ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں بہترین کال سنٹر ایجنٹس اور سافٹ ویئر ماہرین موجود ہیں ۔
گزشتہ دو برسوں میں پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں44 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔امین الحق نے بتایا کہ اس وقت جنوبی کوریا کے تعاون سے اسلام آباد میں70 ملین ڈالر مالیت کے آئی ٹی پارک کے منصوبے پر کام شروع ہونے کو ہے جبکہ کراچی میں بھی جنوبی کوریا کے تعاون سے ایک سودس ملین ڈالر کے آئی ٹی پارک کے قیام کے منصوبے پر بات چیت آخری مراحل پر ہے ۔ وفاقی وزیر جس جوش و جذبے سے اپنی وزارت کی کارکردگی بتارہے تھے‘ اس سے واقعی ایسا محسوس ہورہا تھا کہ مستقبل میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی پاکستان کی معیشت کے لیے سب سے زیادہ کمائو پوت وزارت بننے جا رہی ہے ۔ میں سمجھ رہا تھا کہ کارکردگی یہیں تک محدود ہوگی لیکن امین الحق نے بتایاکہ وزیر اعظم کے ڈیجیٹل پاکستان وژن پر بھی کام جاری ہے جس کے تحت ملک بھر میں ای گورنمنٹ منصوبے پر کام ہورہا ہے اور تمام وزارتوں کو آن لائن کردیا جائے گا ، یوں تمام ڈیٹا کو ای ڈیٹا میں تبدیل کردیا جائے گا تاکہ ڈیٹا محفوظ بنایا جاسکے اور وزارتوں کی کارکردگی میں بہتری لائی جاسکے جبکہ ملک بھر میں پچاس ٹیکنالوجی زون بھی قائم کیے جارہے ہیں ۔وفاقی وزیر بتارہے تھے کہ جاپان کے ساتھ آئی ٹی ماہرین کو جاپان بھجوانے کے منصوبے پر بھی کام ہورہا ہے جس کے لیے وزارت اوورسیز پاکستانیز کو مکمل تعاون فراہم کریں گے ۔ تاہم بھارت اس وقت صرف آئی ٹی سروسز کی ایکسپورٹ کی مد میں سالانہ 74ارب ڈالر کما رہا ہے جو بھارت کی کل برآمدات کا بیس فیصد بنتا ہے۔ امیدہے کہ وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق کی قیادت میں پاکستان بھی آئی ٹی سروسز کی ایکسپورٹ کی مد میں اگلے چند برسوں میں پانچ ارب ڈالر تک کا ہدف حاصل کرکے ملک کی مجموعی برآمدات کا بیس فیصد حاصل کرلے گا۔