UNA 217

اقوام متحدہ میں پاکستان کی کامیابی

اقوام متحدہ میں پاکستان کی کامیابی
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، یہ بذات خود ایسا سنگین مسئلہ ہے جس سے موت، تباہی و بربادی اور بھوک و افلاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس حوالے سے پاکستان کا جنوبی ایشیا سمیت دنیا کے کسی بھی خطے میں کسی بھی تنازع کا حصہ نہ بننے اور امن کا شراکت دار بننے کا رویہ اختیار کرنا کوئی نئی بات نہیں اس نے اپنے قیام کے شروع دن سے ہر عالمی اور علاقائی فور م پر امن کا پرچم لہرایا ان کوششوں کا یہ ایک نہایت حوصلہ افزا نتیجہ سامنے آیا ہے کہ جنرل اسمبلی نے حال ہی میں تخفیف اسلحہ سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ چاروں قراردادیں منظور کرلی ہیں جو حقیقتاً بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر اس کی کوششوں کا اعتراف ہے۔ ان قراردادوں کی حمایت جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ کمیٹی کے 193ممبران نے کی جنہوں نے پاکستان کے اس کردار کی بھر پور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں منظور کیا۔ تین قراردادیں علاقائی تخفیف اسلحہ، علاقائی اور ذیلی علاقائی سطح پر روایتی اسلحے کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ علاقائی اور ذیلی علاقائی تناظر میں اعتماد سازی کے اقدامات کو فروغ دینے سے متعلق تھیں جبکہ چوتھی غیر جوہری ریاستوں کے لئے امن و سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق تھی۔ اقوام متحدہ کے پاکستانی مشن کے ارکان کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اس کامیابی سے

علاقائی اور عالمی تخفیف اسلحہ کے مقاصد کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امن و سلامتی کو تقویت دینے کا پاکستانی عزم اجاگر ہوا ہے جس کا اقوام عالم نے برملا اعتراف کیا ہے۔ دوسری طرف ان قراردادوں کی منظوری اقوام متحدہ میں بھارت کےاس جھوٹے پراپیگنڈے کی نفی بن کر سامنے آئی ہے جو وہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک تسلسل سے فرضی نیٹ ورک کے ذریعے کر رہا ہے جس سے واضح ہو گیا ہے کہ وہ یہ سب نہ صرف مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے لئے کر رہا ہے بلکہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کی شہری آبادیوں پر بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کرکے اب تک متعدد افراد کو شہید اور زخمی کرنے کا جو مرتکب ہوا ہے اور مودی حکومت مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے ساتھ وہاں کی ہندو توا تنظیم کے وحشیانہ سلوک پر پردہ ڈالنے اور حال ہی میں لاکھوںسکھ کسانوں پر مظالم روا رکھنے کی ذمہ دار ہے یہ حقائق کسی صورت دنیا سے نہیں چھپ سکتےجس کی آڑ میں اسلحے کے ڈھیر لگانے کے پروگرام کو جائز قرار دینے کی غرض سے اس کے ڈرامے کی دنیا کے سامنے قلعی کھل گئی ہے اس کے نتیجے میں بھارتی میڈیا خود مودی سرکار پر تنقید کررہا ہے۔ معاشی بدحالی کی چکی میں پسنے والے ایک ارب 30 کروڑ سے زیادہ عوام کے اندر غربت سے جو لاواپک رہا ہے وہ کسانوں کی حالیہ تحریک کی صورت میں سامنے آنے لگا ہےاندرونی حالات سے اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان سے محاذ آرائی بھارت کی پرانی روش چلی آرہی ہے اور اس کی سیاسی و فوجی قیادت کے انداز و اطوار سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لئے پاکستان سے کسی بھی پیمانے پر محاذ آرائی کی تیاری کی جا رہی ہے جبکہ یہ امر واضح ہے کہ اگر اس کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا ارتکاب کیا گیا تو پاکستان کے پاس منہ توڑ جواب دینے اور ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان واضح کرچکے ہیں کہ بھارت کسی بھی معاملے میں پاکستان کو اپنے سے ایک قدم آگے پائے گا۔ بہتر یہی ہے کہ بھارت اخلاقی طور پر سلامتی کونسل کی تخفیف اسلحہ اور کشمیر سے متعلق قراردادوں کی پاسداری کرے اور یہی بات اقوام متحدہ کے لئے لازم ہوچکی ہے کہ وہ ان معاملات کو سرد خانے سے نکالے۔