آن لائن امتحان 219

آن لائن امتحان کا مطالبہ: گرفتار طلبہ کا جسمانی ریمانڈ، اسلام آباد اور لاہور میں احتجاج

آن لائن امتحان کا مطالبہ: گرفتار طلبہ کا جسمانی ریمانڈ، اسلام آباد اور لاہور میں احتجاج
لاہور میں آن لائن امتحانات کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کی گرفتاری کے بعد جمعے کو پنجاب کے مختلف شہروں میں یونیورسٹیوں کے طلبہ نے ’یوم احتجاج‘ کا اعلان کیا ہے جبکہ لاہور پولیس نے جمعرات کی صبح حراست میں لیے جانے والے پانچ طلبہ کو مقامی عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔

طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ تین دن قبل شروع ہوا تھا جب لاہور میں نجی جامعہ یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے طلبہ و طالبات اس مطالبے کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے کہ ان کے آنے والے امتحانات آن لائن لیے جائیں۔

اس احتجاج کے دوران بدھ کو یونی ورسٹی کے باہر طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جن کے بعد پولیس نے 40 سے زائد طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے متعدد طلبہ کو حراست میں لے لیا تھا۔
ان گرفتاریوں اور آن لائن امتحان کے مطالبے کے ساتھ جمعے کو اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔

نامہ نگار اعظم خان کے مطابق اسلام آباد میں شاہین چوک میں بحریہ یونیورسٹی، ایئر یونیورسٹی اور نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی کے علاوہ کئی دیگر جامعات کے طلبہ نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

اس احتجاج میں شامل ایک طالبہ نے بی بی سی کو بتایا ہماری کلاسیں آن لائن ہوئیں اس لیے ہمارے امتحان بھی آن لائن ہونے چاہیے یا پھر ہمیں کیمپس میں تعلیم کا موقع دیے جانے کے بعد کلاس روم میں امتحان لیے جائیں۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احتجاج میں شامل طلبہ آن کیمپس امتحان کے فیصلے کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں اور انھوں نے پلے کارڈز اٹھائے رکھے ہیں جن پر ’کلاس زوم پر، تو امتحان روم میں کیوں؟‘ جیسے نعرے بھی درج ہیں۔

لاہور میں طلبہ نے جمعے کی دوپہر چیئرنگ کراس پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ بی ب یسی کے علی کاظمی کے مطابق اگرچہ تاحال وہاں احتجاجی طلبہ تو نہیں پہنچے لیکن صبح سے ہی پولیس کی نفری وہاں موجود ہے۔

لاہور کی سماجی کارکن اور طالبہ عروج اورنگزیب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ’چند لوگوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے پنجاب پولیس کو اس سارے معاملے میں استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
طلبہ کے حقوق کے لیے سرگرم استاد پروفیسر عمار علی جان نے الزام عائد کیا ہے کہ یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے سکیورٹی گارڈز کے ساتھ مل کر پولیس نے آن لائن امتحانات کے حق میں احتجاج کرنے والے طلبا پر تشدد کیا۔

پروفیسر عمار علی جان نے دعوی کیا کہ یہ سب اس نجی یونیورسٹی کے مالک کے کہنے پر کیا گیا ہے۔ تاہم جب بی بی سی نے یو سی پی کے مالک میاں عامر محمود سے اس الزام پر ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ البتہ یونیورسٹی کے امور چلانے والے ان کے نمائندے امجد نیاز نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں ہے۔‘