منسک گروپ نے کہا ہے کہ اس کے شریک چیئرمین صاحبان نے 29 اکتوبر کو جنیوا میں دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان اتوار کو نئے سرے سے لڑائی اور روس کی قیادت میں طے پانے والی جنگ بندی کی ناکامی کے بعد نگورنو کاراباخ میں جھڑپوں کے خاتمے پر سوال کھڑے ہیں۔ آذربائیجان کے اس علاقے میں آرمینیا کے شہری آباد ہیں اور یہ لسانی آرمینیائی باشندوں کے زیرانتظام ہے۔ متنازع علاقے پر آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 27 ستمبر کو لڑائی شروع ہو گئی تھی۔ یہ 1990 کی دہائی کے بعد بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں تقریباً 30 ہزار لوگ مارے گئے تھے۔ 203

آذربائیجان-آرمینیا تنازع: جنگ بندی کی تیسری کوشش بھی ناکام

آذربائیجان-آرمینیا تنازع: جنگ بندی کی تیسری کوشش بھی ناکام
تازہ جنگ بندی پیر کو مقامی وقت صبح آٹھ بجے شروع ہونی تھی مگر اس کے ایک گھنٹے کے اندر ہی دونوں کی جانب سے خلاف ورزی کے بیانات آنا شروع ہوگئے۔
آذربائیجان اور آیرمینیا کے درمیان متنازع خطے نگورنو کاراباخ پر ایک ماہ سے جاری جھڑپوں کو روکنے کی تیسری کوشش پیر کو پھر سے ناکام ہوگئی جب دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے کچھ منٹوں بعد ہی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا۔
اس خطے پر کشیدیگی دوسرے ماہ میں داخل ہونے والی ہے اور بین الاقوامی طاقتیں اسے روکنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
روس اور فرانس کی جانب سے جنگ بندی کروانے میں دو بار کامیابی اور بھر نامکامی کے بعد ’انسانی بنیادوں‘ پر قائم ہونے والی سب سے تازہ جنگ بندی کا اعلان واشنگٹن نے اتوار کو کیا تھا۔
یہ پیر کو مقامی وقت صبح آٹھ بجے شروع ہونی تھی مگر اس کے ایک گھنٹے کے اندر ہی دونوں کی جانب سے خلاف ورزی کے بیانات آنا شروع ہوگئے۔
آذربائیجان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ آرمینیا کی فوج نے ٹرٹر ٹاون اور اس کے قریب دیہات پر شیلنگ کی جو جنگ بندی کی ’شدید خلاف ورزی تھی۔‘
جبکہ آرمینیا کی وزارت دفاع نے کہا کہ آذربائیجانی فوج نے فرنٹ لائن کی پوزیشنز پر گولہ باری کر کے جنگ بندی کی ’شدید خلاف ورزی‘ کی۔
اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق رات پر امن تھی۔ جنگ بندی کے شروع ہونے کے دس منٹ بعد ہی دھماکے کی آواز سنائی دی اور ایک قریبی پہاڑی پر دھواں دیکھا گیا۔
اب تک اس تصادم میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن مین زیادہ تر آرمینیائی علیحدگی پسند اور کچھ سویلین شامل ہیں۔ آذربائیجان نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد جاری نہیں کی مگر مانا جاتا ہے کہ اس کی طرف اموات زیادہ ہیں۔ گذشتہ ہفتے روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا تھا کہ پانچ ہزار کے قرب لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو دونوں ممالک کے درمیان نئے سرے سے جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں، تاہم امریکی ثالثی سے اب پیر سے جنگ بندی متوقع تھی۔
ایک مشترکہ بیان میں امریکی محکمہ خارجہ، آذربائیجان اور آرمینیا کی حکومتوں نے کہا تھا کہ مقامی وقت کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان پیر کو صبح آٹھ بجے جنگ بندی موثر ہو جائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر لکھا: ’آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیئف کو مبارک ہو جنہوں نے آدھی رات کو مؤثر ہونے والی جنگ بندی پر قائم رہنے پر اتفاق کیا۔‘
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جمعے کو واشنگٹن میں آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقات کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔
ان ملاقاتوں میں او ایس سی ای منسک گروپ کے شریک چیئرمین صاحبان نے بھی شرکت کی۔ فرانس، روس اور امریکہ کی قیادت میں یہ گروپ لڑائی کی صورت میں ثالثی کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ گروپ نے جنگ بندی اور ایک جامع حل کے لیے بنیادی مسائل پر بات چیت کو ’تفصیلی بات چیت‘ قرار دیا ہے۔
منسک گروپ نے کہا ہے کہ اس کے شریک چیئرمین صاحبان نے 29 اکتوبر کو جنیوا میں دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان اتوار کو نئے سرے سے لڑائی اور روس کی قیادت میں طے پانے والی جنگ بندی کی ناکامی کے بعد نگورنو کاراباخ میں جھڑپوں کے خاتمے پر سوال کھڑے ہیں۔ آذربائیجان کے اس علاقے میں آرمینیا کے شہری آباد ہیں اور یہ لسانی آرمینیائی باشندوں کے زیرانتظام ہے۔
متنازع علاقے پر آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 27 ستمبر کو لڑائی شروع ہو گئی تھی۔ یہ 1990 کی دہائی کے بعد بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں تقریباً 30 ہزار لوگ مارے گئے تھے۔