آج کشمیر ی یوم جارحیت بھارت ”یوم سیاہ“منائیں گے 248

آج کشمیر ی یوم جارحیت بھارت ”یوم سیاہ“منائیں گے

حکومت پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری ہر سال 27 اکتوبرکا دن ”یوم سیاہ “کے طور پر مناتے ہیں۔27اکتوبر 1947 کو بھارت نے رات کے اندھیرے میں اپنی فوجیں کشمیر میں اتارکر غیر قانونی قبضہ کرلیا جو تا حال قائم ہے۔ہر سال کشمیری اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ پورا کرنے کی یاد دلاتے ہیں۔
27 اکتوبر تاریخ انسانی کا وہ سیاہ دن ہے جب بھارت نے اپنی فوجیں 85 فیصد مسلم آبادی والی ریاست جموں کشمیرمیں داخل کرکے شب خون مارا۔مہاراجہ ہری سنگھ کی طرف سے ریاست کے بھارت کے ساتھ الحاق کا ایک جھوٹا معاہدہ تراشا گیا۔ بعد ازاں اس معاہدے کو جواز بناتے ہوئے 27 اکتوبر1947کو و رات کی تاریکی میں بھارت نے اپنی فوج ریاست میں داخل کر دی۔اس کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایسا دور شروع ہوا کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے ہی یکسر محروم کردیا گیا۔
یوم سیاہ کے موقع پر بھارت کے خلاف آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے، جلسے اور ریلیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن کا مقصد کشمیر پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کے قتل عام کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہے۔علاوہ ازیں کنٹرول لائن کے دونوں طرف مقیم کشمیری بھارتی اقدام کے خلاف بھرپوراحتجاج بھی کریں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں1989سےاب تک ایک لاکھ سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں جب کہ 11ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی اور 22 ہزار خواتین بیوہ ہوئیں، اس کے علاوہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے لاکھوں بچے یتیم بھی ہوئے۔
05اگست2019کوبھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے آرٹیکل 35اے اور 370ختم کرکے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔ اس کے بعد سے وادی میں اب تک کرفیو نافذ ہے، ٹیلیفون سروس اور انٹرنیٹ بند ہے جب کہ کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ بھارت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے باوجود حریت رہنماؤں کی اپیل پر آج مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ منانے کے لیے مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوگیا ہے، وہاں ادویات اوراشیائے خورد نوش کی شدیدقلت ہے،ہزاروں افراد جابرانہ حراست میں لیے گئے، ہزاروں نوجوانوں کو اغواکر کے نامعلوم مقام پر قیدکیا گیا جب کہ قید اور اغواکیے گئے افراد کے ساتھ غیر انسانی اور تضحیک آمیز سلوک کیاجارہاہے۔