تفسیر القرآن، سورۃ البقرۃ، آیت 71
اس آیت سے اس مسئلہ پر بھی استدلال ہو سکتا ہے کہ جانوروں کو دیکھے بغیر ادھار دینا جائز ہے اس لیے کہ صفات کا حصر کر دیا گیا اور اوصاف پورے بیان کر دیئے گئے، جیسے امام مالک، امام اوزاعی امام لیث، امام شافعی، امام احمد اور جمہور علماء رحمہ اللہ علیہم کا مذہب ہے اسلاف اور متاخرین کا بھی اور اس کی دلیل بخاری و مسلم کی یہ حدیث بھی ہے کہ کوئی عورت کسی اور عورت کے اوصاف اس طرح اپنے خاوند کے سامنے بیان نہ کرے کہ گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے۔ [صحیح بخاری:5240]
ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت کے اونٹوں کے اوصاف بھی بیان فرمائے ہیں قتل خطا اور وہ قتل جو مشابہ“ عمد“ کے ہے۔ [سنن ابوداود:4547، قال الشيخ الألباني:حسن]
ہاں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور دوسرے کوفی اور امام ثوری رحمہ اللہ وغیرہ بیع مسلم کے قائل نہیں وہ کہتے ہیں کہ جانوروں کے اوصاف و احوال پوری طرح ضبط نہیں ہو سکتے اسی طرح کی حکایت ابن مسعود، حذیفہ بن یمان اور عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہم وغیرہ سے بھی کی جاتی ہے۔