فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا چاہئے، فواد
حکومت اور کابینہ کو فوری سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کرنا چاہیے، فواد چودھری
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے سابق وزیراعظم کے بیرون ملک جانے کی اجازت سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر کہا ہے کہ عدالت نے جو فیصلہ کیا، اس کی نظیر نہیں ملتی، سزا یافتہ ملزم کو جانے کی اجازت دی گئی معاملہ سنجیدہ ہے سپریم کورٹ جانا پڑے گا۔
ایک بیان میں فواد چودھری کا کہنا ہے کہ حکومت اور کابینہ کو فوری سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کرنا چاہیے، اگر یہ فیصلہ برقرار رہا تو نظامِ انصاف کو ٹھیس پہنچے گی، سپریم کورٹ سے حتمی رائے لینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پچیدہ فیصلہ ہے، سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاتا تو مضمرات سامنے آئیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ منگل کو کابینہ کا اجلاس ہے اس معاملے پر بحث ہوگی۔
فواد چودھری نے کہا کہ اسحٰق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری ہوچکے تاحال واپس نہیں آئے، وہ اب بھی سینیٹر ہیں، انہوں نے حلف بھی نہیں اٹھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار، نواز شریف اور ان کے بچوں کی جائیدادیں یہاں نہیں ہیں، واپس لانے کے لیے ان پر زور کیسے ڈالیں گے؟
انہوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف کا اپنا خاندان باہر بیٹھا ہوا ہے، یہ دیگر ممالک چلے جاتے ہیں پهر ان کی اپنی سیاست شروع ہوجاتی ہے۔
فواد چودھری کا کہنا ہے کہ انسانی بنیادوں پر اجازت پھر دیگر قیدیوں کے لیے بھی ہونی چاہیے، دیگر قیدیوں کے لیے کسی کا دل نہیں دُکھتا، امیروں کے لیے ہر کوئی دکھ کا اظہار کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ماضی میں نوازشریف سعودی حکومت کے ذریعے باہر گئے تھے، خورشید شاہ بھی بیمار ہیں، سب اپنے ڈاکٹروں سے لکھوالیں گے کہ باہر علاج کی ضرورت ہے۔
فواد چودھری کا کہنا ہے کہ صرف بیانیے کی بات نہیں ملک کے لیے بھی سوچنا چاہیے۔