681

فتنہ توہین رسالت اور ہماری ذمہ داری :مفتی گلزاراحمد نعیمی

از قلم:مفتی گلزار احمد نعیمی
توہین رسالت امت مسلمہ کا آج کا اہم ترین ایشو ہے اور تحفظ ناموس رسالت امت کی آج سب سے بڑی ذمہ داری ہے ،غلامی رسول ہر چیز کی تکمیلیت کی ضمانت ہے اور بقول اقبال اگر اس میں کچھ خامی ہو تو پھر سب کچھ نامکمل ہے ،توہین رسالت ماب کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ،اسکی تاریخ صدیوں پر محیط ہے ،جھوٹے مدعیان نبوت کا فتنہ تو خلیفہ اول سیدنا ابوبکر کے دور خلافت میں شروع ہو چکا تھا ،تنقیص رسالت کا فتنہ بھی اتنی ہی پرانی تاریخ رکھتا ہے ،طاغوت نے ان دونوں فتنوں کو محبت رسول ختم کرنے کے لیے موثر طور پر استعمال کرنے کی کوشش ہے ،لیکن ہر دفعہ ناکامی ہوئی ہے کیونکہ حرمت رسول کی حفاظت کا ذمہ باری تعالی نے اپنے ذمے لیے ہوا ہے ،آج بھی طاغوت ہرمرحلہ پر مسلمانوں کی اس متاع عزیز پر بے شمار وار کر رہا ہے اور اسکا مقصد یہ ہے کہ کسی طرح محبت رسول کو مسلمانوں کے دلوں سے نکالا جائے ،وہ ہمیں محبت رسول سے بے گانہ کرنا چاہتا ہے ،لیکن اسکے گھناؤنے عمل سے مسلمانوں کے دلوں میں عشق رسولصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بڑھتا جارہا ہے ۔
مریض محبت پر رحمت خدا کی
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی امت کے لیے ایک سایہ دار درخت کی مانند ہے اور اس شجر طیبہ کا سایہ قیامت تک امت پردراز رہے گا ،امت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسکی ٹھنڈی چھاؤں سے متمتع ہوتی رہے گی ،اس شجر سایہ دار و ثمر بار کا فیض رحمت امت کوہمہ وقت مستفیض کرتا رہتا ہے ،اب امت کا فرض ہے کہ وہ اپنے خون جگر سے اسکی آبیاری کریں ،تاکہ اس پر کبھی خزاں نہ آئے اور دشمنان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں ،طاغوت کے ہر وار کا بے جگری سے مقابلہ کرنا چاہیے اور لبیک یارسول اللہ کے نعرے سے دربار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اپنی حاضری لگواتے رہیں ۔
طاغوت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ملالہ جیسی معصوم لڑکیوں کا خون کرکے آپکے خیالات کو منتشر اور آپکی توجہ کا رخ کسی اور طرف موڑنا چاہتا ہے ،لیکن ہماری توجہ کا مرکز صرف وہی ہستی ہو جس کا کلمہ ہم صبح و شام پڑھتے ہیں
انہیں مانا ،انہیں جانا ،نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
(ماہنامہ گلستان حرم۔ اسلام آباد ،اداریہ ،نومبر ٢٠١٢)

اپنا تبصرہ بھیجیں