اچھی حکمرانی کے اصول 643

دیہاتوں کی حقیقتیں

دیہاتوں کی حقیقتیں۔
میں جب بھی گاؤں جاتا ہوں تو دو چیزیں مجھے اپنے کچھ قریبی عزیزوں کے بارے میں بہت شدت سے محسوس ہوتی ہیں۔ایک یہ جو شخص ہوا کے گھوڑے پر سوار ہوتا ہے اور اس کے بھا نجے بھتیجے اور رشتہ دار جو اسکے پاؤں تلے اپنی پلکیں بچھاتےہیں ،اسے عزت کا مقام دیتے ہیں وہ انکی قدر نہیں کرتا توایک وقت آتا ہے کہ وہ بہت بے عزت اور بے یارو مددگار ہوجاتا ہے۔جو اسکی عزت کرتے تھے وہ اس سے نفرت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ایک دوسری حقیقت یہ ہےکہ جو شخص اپنے معاملات بروقت نہیں نمٹاتا تو کچھ لوگ ہمدردی کے روپ میں اس کے قریب ہوکر اسکے معاملات میں دخیل ہوجاتے ہیں اسی ہمدردی کےہی روپ میں وہ اس سے پرانے انتقام لیتے ہیں۔اسکے باپ دادا کے وقتوں کے کچھ حساب کتاب چکاتے ہیں۔کچھ وہ اس کے سٹیٹس سے جیلس ہوگر اسے بے عزت کرتے۔لیکن بندہ محسوس کررہا ہوتا ہے کہ یہ فی الوقت میرے سب سے زیادہ ہمدرد ہیں۔
یہ دونوں قسم کی صورتیں ہٹ دھرمی اور جہالت کی وجہ سے ہیدا ہوتی ہیں اور پھر یار لوگ اسکا خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔یہ میں اپنی آبزرویشن دے رہا ہوں یہ میرا تجربہ نہیں ہے۔ کوئی ضروری نہیں کہ ہر شخص کا مشاہدہ میرے مشاہدے کے مطابق ہو۔ہر شخص کے اپنے مشاہدے اور تجربات ہیں۔
قریبی رشتہ داروں کا دور ہوجانا زیادہ تر انسان کے اندر بدترین قسم کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔دوسرا معاملہ انسان کی جہالت،معاملہ فہمی کی قوت سے محرومی اور بعض اوقات سادگی وجہ سے درپیش آتا ہے۔پہلا معاملہ اندر کے گند کی وجہ سے اور دوسرا قوت فیصلہ کی محرومی اور دوسروں کو اپنے معاملات حوالہ کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یاد رکھیں۔۔!والدین کے بعد انسان کا سب سے زیادہ پرخلوص اور پر محبت رشتہ بھائی اور بہن کا ہوتا ہے۔اسلیے بھائی اور بہن کی اولاد کو اپنی اولاد سمجھیں۔آپ شہر میں آگئے ہیں تو انکی تعلیم وتربیت اور انکے درخشاں مستقبل کے بارے میں ویسا ہی سوچیں جیسے اپنی اولاد کے بارے میں سوچتے ہیں۔وہ آپکی ہی اولاد ہے۔وہ بھی آپکا مستقبل ہے۔اس سے آنے والی نسلوں میں محبت کے جذبات پیدا ہونگے۔دوسری بات یہ کہ اپنے ان رشتہ داروں سے ہوشیار رہیں جو اخلاص کے روپ میں آپ سے دشمنی کررہے ہوتے ہیں۔خود بھی بچیں اور آنے والی نسلوں کو بھی انکی ریشہ دوانیوں سے بچائیں۔
یہ میری رائے ہے آپکو اختلاف کا حق حاصل ہے۔
طالب دعاء
گلزار احمد نعیمی۔