873

خواتین پر تشدد اور اسلامی تعلیمات

دین نے خواتین کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا ہے۔ قرآن مجید کی ایک مستقل سورت سورۃ النساء کے نام سے ہے اس کے علاوہ مختلف سورتوں سورۃ نور، سورۃ طلاق اور کچھ دیگر سورتوں میں بھی خواتین کے مسائل بھی مذکور ہیں۔
سورۃ النساء میں شادی کے موقع پر خواتین کو مہر ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اسلام سے پہلے عورت کو وراثت میں شامل نہیں کیا جاتاتھا۔ اسلام نے عورت کو ماں، بیٹی، بیوی،بہن وغیرہ کے رشتوں کو باقاعدہ وراثت کا حق دیا ہے۔ اس سورۃ میں خواتین پر ظلم و ستم سے روکا گیا ہے۔ان خواتین کی باقاعدہ فہرست بتائی گئی ہے جن سے نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
مرد اور عورت کے درمیان تنازع کو حل کرنے کے لیے با قاعدہ قوانیں بنائے گئے ہیں۔ عورت کے تمام اخراجات بذمہ شوہر ہیں۔حتی کہ ناچاکی کی صورت میں جب طلاق ہو جاتی ہے تو اس صورت حال کو اسلام نے خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرنے کا حکم دیا ہے۔اگر طلا ق ہو جائے تو عدت کے دوران نان ونفقہ اور سکنی بذمہ شوہر ہے۔
اسلام نے عورت کو بہترین متاع قرار دیاہے۔
عن عبد اللہ بن عمر و بن العاص ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلم قال ان الدنیا کلھا متاع وخیر متاع الدنیا امر أۃ الصالحۃ (نسائی)
دنیا سارے کا سارا مال ہے اور بہترین مال عورت ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلم نے فرمایا:خبردار میں تمہیں عورتوں کے حق میں بھلائی کی نصیحت کرتا ہوں وہ تمہاری قید میں ہیں اس کے علاوہ تمہیں ان پر کوئی اختیا ر نہیں کہ تم ان سے صحبت کرو۔ البتہ اگر وہ کھلم کھلا بے حیائی کا ارتکاب کریں تو ان کو اپنے بستروں سے الگ کر دو (ترمذی)
پوچھا گیا اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلم ہم میں سے کسی کی عورت کا اس کے شوہر پر کیا حق ہے؟۔فرمایا:جب تم کھانا کھاؤ تو انہیں بھی کھلاؤ جب تم پہنو تو ان کو بھی پہناؤ۔ اس کے چہرے پر تم مت مارو اس کو بر امت کہو۔ اسے نہ کہو کہ اللہ تیرا بر اکرے اور اس سے صرف گھر میں علیحد گی اختیار کرو۔
جوشخص دو بیویاں رکھتاہے اور ان کے درمیان انصاف نہیں کرتا تو قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ ساقط ہو گا۔
عبداللہ بن زمعہ ؓکہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلم نے فرمایا:کو ئی شخص اپنی بیوی کو غلام کی طرح نہ مارے اور پھر دن کے آخری حصے میں اس سے جماع کرے۔
عن انس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلم المرأ ۃ اذا صلت خمسھا وصامت شھر ھا وأ حصنت فرجھا وأ طاعت بعلھا فلتد خل من أ ی أبواب الجنۃ شائت رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ۔ (مشکوۃ)
حضرت ابو ھریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا ٰ لہ وسلم سے پوچھا گیا کہ بہترین عورت کونسی ہے توفرمایا: وہ عورت جب اس کا خاوند اسے دیکھے تو اسے خوش کردے۔
عورت کو اللہ نے عزت دی ہے لیکن عورت کو عزت دینے کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہے کہ مرد کو بے عزت کر دیا جائے یا اس کو عورت کے تابع کردیاجائے
ہر وہ قانون جو مغرب کی تقلیدمیں بنایا جا ئے اور اسکا مقصد اسلامی روایات کو معاشرے سے اکھاڑ پھینکنا مقصود ہو تو ایسا قانون قابل قبول نہیں ہے۔
وہ روایات جو اسلامی معاشرے یا مسلمانوں کے معاشرتی نظام کا حصہ بن چکی ہیں مثلاً ونی اور سوارہ وغیرہ تو اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
این جی اوز اس حوالے سے بہت متحرک ہو جاتی ہیں یہ خواتین ہائی کلاس کی عورتیں ہیں ان کا تعلق ایلیٹ کلاس سے ہے۔
ہمیں یہ کوشش ضرور کرنی چاہیے کہ عورت پر ظلم نہ ہو۔عورت بے عزت نہ ہو ہماری یہ بھی کوشش ہونی چاہیے کہ خاندان بھی بے عزت نہ ہوں اور خاندان کی خوبصورت اسلامی روایات بھی پامال نہ ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں