617

امریکا کا پاکستان پر نیا دبائو

واشنگٹن(نمائندہ جنگ، جنگ نیوز، خبرایجنسی) امریکانےکہا ہےکہ بھارت سے قریبی تعلقات چاہتے ہیں، دہشتگردوں سے پاکستان کا تعاون قبول نہیں جس پر سخت موقف اپنایا ہے، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر بش نے نئی دہلی کیساتھ سول نیوکلیئر معاہدہ کیا،سابق صدر اوباما نے مرکزی دفاعی پارٹنر کا درجہ دیا اور اب صدر ٹرمپ دونوں ممالک کے دفاعی تعاون کو نئی بلندیوں پر پہنچارہے ہیں،دوسری جانب ایلس ویلز نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بنیادی تبدیلیاں کرائے بغیر پاکستان کو قرضہ نہ دے، پاکستان کے ساتھ تعلقات مالی امداد سے ہٹ کر اب تجارتی تعلقات کی طرف بڑھ رہے ہیں اور یوں وہ کثیرجہتی شکل اختیار کر رہے ہیں تاہم پاکستان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیموں کو برداشت نہیں کیا جائے گا،امریکا کے مالی سال 2020 کے بجٹ میں جنوبی ایشیا کے لیے مالی ترجیحات کا

ذکر کرتے ہوئے ایلس ویلز نے بتایا کہ پاکستان کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اقتصادی تعاون کی مد میں 7کروڑ ڈالرز مختص کرنے کی تجاویز پیش کی جا رہی ہیںتاہم انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے لیے امریکا کا سب سے بڑا مالی تعاون بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ذریعے اسے دیا جانے والا 6ارب ڈالرز کا پیکج ہے جو امریکی تعاون کے بغیر ممکن نہ ہوتا،ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا معاملہ پاکستان کیساتھ اٹھاتے رہیںگے۔امریکی میڈیا کےمطابق واشنگٹن میں امریکا بھارت بزنس کونسل کے 44 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کے لیے پاکستان کی حمایت ناقابل قبول ہے جس کے خلاف سخت موقف اپنایا گیا ہےجبکہ بھارت کیساتھ اچھے تعلقات کی طرف بڑھ رہے ہیں، دونوں ممالک کو لازمی طور پر اسٹریٹجک فریم ورک پر کام کرنا ہوگا، امریکا بھارت کو اسکی منفرد سیاست اور اسکے منفرد اسٹریٹجک چیلنجز کیساتھ ایک خود مختار اور اہم ملک کے طور پر عزت دیتا ہے اور امریکا یہ سمجھتا ہےکہ بھارت کے لیے پاکستان اور چین کیساتھ ڈیل کرنا ایک انتہائی مشکل کام ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حوالے سے بھارتی کوشش کی حمایت جاری رکھیںگے، اپاچی ہیلی کاپٹر کی پہلی کھیپ تیار ہونے کے قریب ہے جبکہ لوک ہیڈ مارٹن ایف 21،بوئنگ ایف/اے -18اسٹیٹ آف دی آرٹ فائٹرطیارے ہیں جو بھارت کو اس کی سیکورٹی چیلنجز کو پرا کرنے میں مدد دینگے۔دوسری جانب ایلس ویلز نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات مالی امداد سے ہٹ کر اب تجارتی تعلقات کی طرف بڑھ رہے ہیں اور یوں وہ کثیر جہتی شکل اختیار کر رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیموں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ایشیا پیسفک اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق کانگریس کی ذیلی کمیٹی کی سماعت کے دوران امریکا کے مالی سال 2020 کے بجٹ میں جنوبی ایشیا کے لیے مالی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے ایلس ویلز نے بتایا کہ پاکستان کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اقتصادی تعاون کی مد میں 7کروڑ ڈالرز مختص کرنے کی تجاویز پیش کی جا رہی ہیںتاہم انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے لیے امریکا کا سب سے بڑا مالی تعاون بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ذریعے اسے دیا جانے والا 6ارب ڈالرز کا پیکج ہے جو امریکی تعاون کے بغیر ممکن نہ ہوتا۔ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے اس موقع پر اس تشویش کا اظہار کیا کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف کا قرضہ واپس نہ کر سکا تو اس سے امریکا کے ٹیکس دہندگان کو ایک ارب ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔