779

صدیق کے لیے خدا کارسول بس

جب بھی عشق ومحبت کا تذکرہ چھڑتا ہے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ لازما گفتگو کا حصہ ہوتا ہے.جب بھی سوزودروں کی داستان لکھی جاتی ہے تو وہ صدیق اکبرکے ذکر کے بغیر ادھوری رہتی ہے.خلیفئہ اول سیدنا ابوبکرصدیق وہ عاشق رسول ہیں جنہوں نےاپنی زندگی کا ہر لمحہ در مصطفے کے لیے وقف کیا ہوا تھا.بدر سے لیکر فتح مکہ تک ہمیں آپ ہر وقت رفاقت مصطفے میں نظر آتے ہیں.غزوہ تبوک میں تو حد ہی کر دی,عاشق صادق نے اپنی دنیا کی متاع کل سرکار کے قدموں میں نچھاور کر دی.سیدنا عمر فاروق اپنے زعم میں آج بازی جیتنے کے لیے پرعزم تھےمگر جب سرکار نے حضرت ابوبکر سے سوال کیا کہ ماابقیت لاھلک?عاشق صادق کے جواب نے سب کو حیران کردیا کہ “ابقیت اللہ ورسولہ”.مال تو سارا لے آیا ہو گھر والوں کے لیے اللہ اور اسکا رسول چھوڑ آیا ہوں.علامہ اقبال نے بہت خوب منظر کشی کی.
اتنے میں وہ رفیق نبوت بھی آگیا
جس سے بنائے عشق و محبت ہے استوار
لے آیا وہ مرد وفاسرشت
ہر چیز,جس سےچشم جہاں میں ہو اعتبار
بولے حضور چاہیے فکر عیال بھی
کہنے لگا وہ عشق و محبت کا رازدار
پروانے کو چراغ ہے,بلبل کو پھول بس
صدیق کے لیے خدا کا رسول بس.
جب امور مسلمین کی ذمہ داری سونپی گئی تو پہلے خطبہ میں بہت اہم اور بنیادی نوعیت کا اظہار خیال فرمایا یہ آج بھی ہر حکمران کے لیے بہترین مشعل راہ ہے.اس خطبہ کے بنیادی نقاط ملاحظہ ہوں.
1.میں تمہاری طرح کا عام آدمی ہوں.
2.میں نے اس منصب کے لیے کبھی نہیں سوچا تھا.
3.اگر میں صحیح راہ پر چلوں تو میری مدد کرناغلطی پر ہوا تو اصلاح کرنا.
4.جو تم میں کمزور ہے وہ میرے لیے قوی ہےجب تک اسکا حق اسے نہ دلا دوں,اور تم میں سے قوی میرے لیے کمزور ہےجب تک اس سے حق وصول نہ کرلوں.
5.ایسا کبھی نہیں ہوا کہ جس قوم نے فی سبیل اللہ جہاد چھوڑ دیا ہو اور اس پر اللہ نے ذلت مسلط نہ کی ہو اور کبھی ایسا نہیں ہواکہ جس قوم میں فحاشی کا غلبہ ہوا ہواور اللہ نےاسے مصیبت میں مبتلاء نہ کیا ہو.
6.اگر میں اللہ اور رسول کی اطاعت کروں تو تمہارے لیے میری اطاعت کرنا واجب ہےاور جب میں اللہ اور رسول کی اطاعت سے روگردانی کروں تو تم پر میری اطاعت واجب نہیں ہے.(ملخص من الطبری)
دنیا اسلام کے اس عظیم مدبر کے خطبہ کا ایک ایک لفظ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں